31 جنوری ، 2020
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ سرحدیں بند کردینا کورونا وائرس کو روکنے کا مؤثر طریقہ نہیں بلکہ اس سے وائرس اور تیزی سے پھیلے گا۔
ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچیئن لِنڈمیئر نے جمعہ کو جینوا میں خبردار کیا ہے کہ اگر چین کے ساتھ سرکاری سرحدیں بند کردی گئیں تو آپ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی ٹریکنگ سے محروم ہوجائیں گے اور ان لوگوں کی نقل و حرکت کو مزید مانیٹر نہیں کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت نے جمعرات کو وائرس کے بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر عالمی طور پر ایمرجنسی نافذ کی تھی مگر ساتھ میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس کا ہرگز بھی یہ مطلب نہیں کہ چین کے ساتھ تمام تر فضائی اور تجارتی اور سفری تعلقات منسوخ کردیے جائیں جیسا کہ بہت سے ممالک کر رہے ہیں۔
تاہم کورونا وائرس سے چین میں اب تک 213 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 10 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں اور یہ وائرس چین سے نکل کر اس وقت دنیا کہ 20 ممالک تک پھیل چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے ممالک نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے، چین کیلئے پروزازیں معطل اور تجارت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کئی ممالک نے چین سے آنے اور جانے والے بین السرحدی ٹریفک کو روک دیا ہے اور خاص طور پر چین کے شہر ووہان سے آنے والے افراد کا اپنے ممالک میں داخلہ بند کردیا ہے۔
تاہم اب ڈبلیو ایچ اور کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس طرح سرحدیں بند کردینے سے وائرس کو پھیلنے سے نہیں روکا جاسکتا بلکہ یہ کرنا مزید خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’منطقی طور پر تو یہ درست لگتا ہے کہ اگر ہمیں باہر سے خطرہ ہے تو ہم خود کو کمرہ بند کرلیں لیکن اگر ہم دوسرے نظریے سے دیکھیں جیسا کہ ایبولا یا کوئی اور وبائی مرض جس میں لوگ سفر کرنا چاہیں اور انہیں اجازت نہ دی جائے تو وہ غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہیں اور پھر انہیں مانیٹر کرنا مزید مشکل ہوجاتا ہے‘۔
ترجمان نے کہا کہ اس مسئلے کا آپ کوئی معقول حل نکالیں، اس وائرس پر ہم ایک ہی طریقے سے قابو پاسکتے ہیں کہ ہم زیادہ سے زیادہ احتیاط کریں، جو شخص بھی جس ملک یا جگہ سے آرہا ہے اس سے متعلق پوری معلومات حاصل کریں، سرحد سے آنے یا جانے والے لوگوں کے بارے میں معلومات رکھیں، اور یہ دیکھیں کہ آنے والے کسی شخص میں کورونا وائرس کی کوئی علامت تو موجود نہیں اور اگر ایسا ہے تو اس شخص کو فوراً طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی مانیٹرنگ جاری رکھنے کیلئے سرحدوں کو کھلا رکھنا بہت ضروری ہے۔