21 مارچ ، 2020
تیزی سے پھیلنے والا کورونا وائرس دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
کورونا وائرس کی علامات میں کھانسی، چھینک آنا اور سانس کی کمی شامل ہے جب کہ کچھ مریضوں کو سر درد اور معدے کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر مائیکل کری نے کہا کہ حفظانِ صحت کی مشق کرنے علاوہ اپنے نظامِ قوت مدافعت کو مضبوط رکھنے کے لیے صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے کوئی ویکسین تیار نہیں کی گئی ہے اور نا ہی ہمارے پاس اس وائرس پر قابو پانے کے لیے کوئی دوائیاں ہیں۔
ڈاکٹر نے لوگوں کو ہدایت جاری کی ہیں کہ (این نائن فائیو) ماسک کا استعمال کریں جو عام طور پر پاکستان میں اسموگ کے موسم میں استعمال کیا جاتا ہے، اس ماسک کی مدد سے وائرس کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔
کولمبیا کی یونیورسٹی آف برٹش کے کلینیکل ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مائیکل کری نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کورونا وائرس پر قابو پانے کا بہترین حل حفظانِ صحت کی مشق (پریکٹس گڈ ہائجین) کرنا ہے۔
ڈاکٹر مائیکل کری نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے منہ کو ماسک کے ذریعے ڈھانپ کر رکھیں، اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح باقاعدگی سے دھوئیں اور رش والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
علاوہ ازیں امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری ونشن نے لوگوں کو یہ ہدایت کی ہے کہ اپنے ہاتھوں کو کم سے کم 20 سیکنڈز تک دھوئیں، بغیر ہاتھ دھوئے آنکھ ،ناک اور منہ کو نہ چھوئیں۔