31 جنوری ، 2020
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ چین میں موجود پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لائے تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو ممکن نہیں رہے گا۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں کورونا وائرس کے حوالے سے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے بتایا کہ ہمارے پاس بیماریوں سے بچنے سے متعلق کوئی بھی سہولت نہیں، پاکستانی طلبہ کی صحت اور دیگر سہولیات کے حوالے سے مسلسل حکومتِ چین سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے چین میں متاثرہ چاروں پاکستانیوں کی حالت میں بہتری آ رہی ہے، چین کی حکومت پاکستانی طلبہ کو مکمل تحفظ اور بہتر سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چین کی فلائٹس 3 فروری سے دوبارہ شروع ہو جائیں گی، اس کے لیے تمام ائیرپورٹس اور اسپتالوں میں مؤثر چیک اپ کے انتظامات کر رہے ہیں، مشتبہ مسافروں کو مزید چیک اپ کے لیے نگہداشت میں رکھا جائے گا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ قومی ادارہ صحت کے لیے پرائمر کٹ فلائٹ منسوخی کے سبب نہیں پہنچ سکی، پرائمر کی حوالگی سے پاکستان میں ہی کورونا کی تشخیص ممکن ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس سے چین میں اب تک 213 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 10 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں اور یہ وائرس چین سے نکل کر اس وقت دنیا کہ 20 ممالک تک پھیل چکا ہے۔
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طلبہ موجود ہیں جن میں سے 4 میں اِس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کئی طلبہ نے حکومت سے انہیں ووہان سے نکالنے کی اپیل کی ہے تاہم حکومت کی جانب سے طلبہ کو چین نہ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سینیٹ میں اپوزیشن نے بھی حکومت سے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔