01 فروری ، 2020
بیجنگ: چین میں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 250 سے تجاوز کرگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کورونا وائرس سے مزید 49 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 259 تک جا پہنچی ہے جب کہ وائرس سے اب تک 11 ہزار 791 افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائرس سے متاثر ہونے والوں میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق ہوبئی صوبے کے ووہان شہر سے ہے جہاں وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج و معالج کے لیے اسپتال بھی قائم کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو وائرس کی علامات کے شبے میں طبی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
چین کے مقامی میڈیا کے مطابق تائینجان شہر میں وائرس کے خطرے کے پیش نظر تمام اسکول اور کمپنیاں بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہےکہ 15 ملین کی آبادی والے تائینجان شہر میں 31 جنوری تک 32 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا وائرس دنیا کے 20 سے زائد ممالک تک پہنچ چکا ہے اور 22 ممالک میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں برطانیہ اور اسپین میں بھی وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے گزشتہ 14 روز کے دوران چین کا سفر کرنے والے غیر ملکیوں کا امریکا میں داخلہ بند کردیا ہے جس کے بعد چین سے واپس امریکا آنے والوں کی ائیرپورٹس پر اسکریننگ اور 14 روز تک نگرانی میں رکھے جانے کے بعد صحت بہتر ہونے کی صورت میں ہی امریکا میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ امریکا اتوار سے چین سے امریکا آنے والی تمام پروازیں 7 بڑے ائیرپورٹس سے شروع کرے گا جہاں مسافروں کی اسکریننگ کی جاسکے گی۔
دنیا کے کئی ممالک نے چین جانے والی اور چین سے آنے والی پروازیں بند کردی ہیں جب کہ روس نے چین کے ساتھ اپنی سرحد کو بھی بند کردیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔