01 فروری ، 2020
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو ایک بار پھر خط لکھ دیا۔
مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ کلیم امام کوآئی جی سندھ کے عہدے سے ہٹایا جائے، سندھ میں آئی جی پولیس کی تبدیلی کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیجا گیا اور وفاقی کابینہ کا آئی جی سے متعلق فیصلہ 1993کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تو کلیم امام نے کھلے عام سندھ حکومت کا مذاق اُڑانا شروع کردیا ہے، کلیم امام کا رویہ سندھ میں نفرتوں کا سبب بن رہا ہے، وہ غیر سنجیدہ اور غیر مہذب رویئے سے صوبائی حکومت کی توہین کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے خط میں صوبائی حکومت کے پانچ ناموں میں سے کسی ایک افسر کو آئی جی مقرر کرنے کا اصرار کرتے ہوئے کہا ہےکہ آپ کے مشورے پرہی آئی جی پولیس کی تبدیلی کا عمل شروع کیا گیا، ٹھوس وجوہات ہونے کے باوجود ایک ماہ سے آئی جی پولیس کو ہٹانے کا معاملہ التواء کا شکار ہے۔
خط میں کہا گیا ہےکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں آئی جی فوری تبدیل کیےگئے اور سندھ میں گورنر کو آئی جی پولیس کے لیے مشاورتی عمل میں شامل کرناغلط ہے، قواعد کی رو سےگورنر کا آئی جی پولیس کی تبدیلی کےلیےکوئی مشاورتی کردار نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم عمران خان کو یہ تیسرا خط ارسال کیا ہے۔
وزیراعظم کے دورہ کراچی کے دوران وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے درمیان آئی جی کے لیے ایک نام پر اتفاق رائے کی خبر سامنے آئی تھی تاہم بعد میں وفاقی کابینہ نے آئی جی سندھ کی تعیناتی کا معاملہ وزیراعلیٰ اور گورنر کے سپرد کردیا لیکن سندھ حکومت نے کابینہ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گورنر سندھ سے مشاورت سے انکار کردیا۔