06 فروری ، 2020
چین میں سب سے پہلے کورونا وائرس کے خطرات سے آگاہ کرنے کی کوشش کرنے والا ڈاکٹر خود بھی جان کی بازی ہار گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈاکٹر لی وینلیانگ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چینی شہر ووہان کے مرکزی اسپتال میں کام کرتے تھے۔
ڈاکٹر لی وینلیانگ نے 30 دسمبر 2019 کو اپنے ساتھی طبی اہلکاروں کو کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرات اور مضمرات سے آگاہ کیا۔
جس کے بعد پولیس نے انہیں اس حوالے سے خاموش رہنے کی ہدایت کی کیونکہ چینی حکام اس خبر کو خفیہ رکھنا چاہتے تھے۔
ساتھی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو خبردار کرنے کے ایک ماہ بعد 34 سالہ ڈاکٹر لی وینلیانگ خود بھی کورونا وائس کا شکار ہوکر اسپتال میں داخل ہوگئے۔
ڈاکٹر لی وینلیانگ نے اسپتال کے بستر سے ہی چینی سوشل میڈیا سائٹ پراپنی کہانی سب کو بتائی۔
لی وینلیانگ نے بتایا کہ انہوں نے اسپتال میں 7 ایسے کیسز دیکھے جو کہ 2003 میں پھیلنے والی وبا ’سارس‘ سے ملتے جلتے تھے اس لیے انہوں نے30 دسمبر 2019 کو اپنے ساتھی طبی عملے کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور حفاظتی لباس پہننے کو کہا۔
اس واقعے کے 4 روز بعد بعد پولیس نے ڈاکٹر لی وینلیانگ کو طلب کرلیا اور انہیں اس حوالے سے خاموش رہنے کی ہدایت کی۔
پولیس نے ان سے ایک پرچے پر دستخط بھی کروائے جس میں ان پر جھوٹی اور من گھڑت باتیں پھیلا کر سماجی نظام کو متاثر کرنے کا الزام لگایا گیا۔
ڈاکٹر لی کے علاوہ 7 افراد اور بھی تھے جن پر پولیس کی جانب سے یہی الزام لگایا گیا تھا۔
بعد ازاں مقامی حکام کی جانب سے ڈاکٹر لی وینلیانگ سے اس واقعے پر معافی بھی مانگی گئی۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے اپنی بیماری کے بارے میں بھی بتایا کہ کیسے 10 جنوری کو انہیں کھانسی شروع ہوئی،اس کے اگلے روز انہیں بخار ہوا اور دو دن بعد وہ اسپتال میں داخل ہوگئے، 30 جنوری کو ڈاکٹر لی وینلیانگ میں کورونا وائرس کی تشخیص کی گئی۔
چینی سوشل میڈیا سائٹس پر ڈاکٹر لی کے معاملے پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے ، چین کے سرکاری اخبار کے مطابق ڈاکٹر لی کی موت نے پوری قوم کو غم میں مبتلا کردیا ہے۔
واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 563 ہو گئی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
چین سے ہابر ہانگ کانگ اور فلپائن میں کورونا وائرس کے باعث 2 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 25 ممالک میں کورونا وائرس پائے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔