پاکستان
Time 08 فروری ، 2020

منشیات کیس: رانا ثناء کی ویڈیو اور گاڑی فراہم کرنے کی درخواستیں مسترد

لاہور:  انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کیس میں رانا ثناء اور پراسیکیوشن کی درخواستیں مسترد کردیں۔

انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے ویڈیو فراہم کرنے اور گاڑی واپس دینے کی درخواست مسترد کردی جب کہ پراسیکیوشن کی روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کی درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی اور رانا ثناء کو آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

اس سے قبل لاہور کی انسداد منشیات کی عدالت میں رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلسے میں رانا ثناء عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ پراسیکیوشن نے کیس کا ٹرائل روزانہ کرنے کی درخواست کی۔

پراسیکیوشن کی درخواست پر رانا ثناء اللہ کے وکیل نے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ بار کے الیکشن کے باعث 29 فروری کے بعد کی تاریخ دی جائے۔

رانا ثناء کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں اور بھی کیسز ہیں، کیا پراسیکیوشن کو ان کیسز میں جلدی نہیں، رانا ثناءکے کیس میں جلدی کس بات کی ہے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثناءاللہ الزام لگاتے ہیں کہ پراسیکیوشن تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، اس لیے چاہتے ہیں کہ مقدمے کا تیزی سے ٹرائل ہو۔

خصوصی عدالت کے جج شاکر حسن نے کہا کہ فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہوچکے، فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔

’شہریار آفریدی اس شخص کو پیش کریں جس کے ذریعے وہ مجھ تک پہنچے‘

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انصاف کی جنگ میں وکلا اور ساتھیوں کی مدد سے بھرپور طریقے سے لڑوں گا،ان کی کوشش ہے کہ ہم ان سے ویڈیو نہ مانگیں جس کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہریارآفریدی نے کہا تھا کہ وہ ایک بندے کے ذریعے مجھ تک پہنچے، یہ وہ بندہ اور ویڈیو پیش کریں، جس کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا، پراسیکیوشن بیان ریکارڈ کرا دے ہمارے پاس ویڈیو اور بندے نہیں ہم درخواست واپس لے لیں گے۔

رانا ثناء کیس کا پسِ منظر

انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و رکن قومی اسمبلی رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔

رانا ثناء اللہ نے عدالت سے رجوع کیا اور پھر 24 دسمبر 2019 کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا کر اپنی بے گناہی ثابت کی تھی اور ساتھ ہی اپنے خلاف کیس بنانے والوں کو بدعائیں بھی دی تھیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران رانا ثناء اللہ اور وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی کے درمیان قرآن پاک پر حلف اٹھانے کے معاملے پر گرما گرمی ہوئی تھی۔

مزید خبریں :