08 فروری ، 2020
وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں غیر قانونی عمارتیں گرانے کا حکم دیا ہے جس پر عمل ہوگا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں شہر کی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ہم چیف جسٹس کے شہر کی بہتری کے وژن کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 900 سےزائد غیرقانونی تعمیرات ہیں جنہیں چیف جسٹس نے گرانے کاحکم دیا لہذا احکامات پر عمل ہوگا لیکن اس کے لیے وقت درکار ہے کیونکہ کراچی بڑا شہر ہے مکمل تجاوزات کے خاتمے میں وقت لگے گا۔
صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمارتوں میں مقیم اہل خانہ سے ہمدردی بھی ہے، لوگوں کو بے گھر نہیں کرنا چاہتے لیکن دوسروں کی جگہوں پر قبضہ بھی صحیح نہیں ہے۔
لوگوں کو بے گھر نہیں کرنا چاہتے لیکن دوسروں کی جگہوں پر قبضہ بھی صحیح نہیں: ناصر شاہ
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ جہاں لوگ رہتے ہوں وہاں لوگوں کو نہ ہٹایا جائے اس لیے جن عمارات میں لوگ نہیں رہتے انہیں پہلے گرائیں گے۔
وزیراطلاعات نے بتایا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے شکایات سیل بنایا گیا ہے اور کرپشن کی شکایت پر ون ونڈو آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل کے ڈی اے میں ٹرانسفر پوسٹنگز کی گئی تھیں، بعض اوقات حکم امتناع ہمارے کام میں رکاوٹ ڈالتے ہیں لیکن سپریم کورٹ احکامات سے ہمیں آسانی ہوجائے گی اس لیے چیف جسٹس کے احکامات پر من و عن عمل کریں گے۔
جن عمارات میں لوگ نہیں رہتے انہیں پہلے گرائیں گے: وزیراطلاعات
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ کراچی میں دیگر ممالک سے بھی لوگ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں چیف جسٹس ان افراد کے خلاف بھی ایکشن لیں۔
کراچی میں کچی آبادیوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جامع پلان بنا رہے ہیں جس میں پرانی آبادیوں اور قدیم گوٹھوں کو ریگولرائز کیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ کے معاملے پر ناصر شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ کو فوری چھٹی لینی چاہیئے،کنفیوژن صحیح نہیں ہے، پہلے بھی کہا تھا ، آج بھی کہتاہو ں، آئی جی صاحب کو چھٹی پر چلے جانا چاہیے ۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وعدہ کرنے کے باوجود بھی آئی جی کی تبدیلی کو تنازع بنادیا گيا جب کہ دیگر صوبوں میں فوری آئی جی تبدیل ہوجاتے ہيں مگر سندھ میں نہیں ہوتے کیوں کہ یہاں پی ٹی آئی کی حکومت نہيں ہے۔