پاکستان کی پہلی ٹیسٹ ٹیم کے رکن سے معروف مصالحہ کمپنی کے مالک تک کا سفر

1952 میں جب پاکستان کو ٹیسٹ کا درجہ ملا وقار حسن بھی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ تھے جو کراچی میں 87 سال کی عمر میں انتقال کرگئے— فوٹو: فائل

کراچی میں ایک چکی سے مصالحہ پیسنے کاکام شروع کرنے والے ٹیسٹ کرکٹر وقار حسن پاکستان میں مصالحہ سازی کی صنعت میں بھی اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے اور بڑے بزنس مین بنے۔

1952 میں جب پاکستان کو ٹیسٹ کا درجہ ملا وقار حسن بھی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ تھے جو کراچی میں 87 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ان کا شمار اپنے دور کے خوبصورت کرکٹرز میں ہوتا تھا۔

پاکستان کی ابتدائی ٹیسٹ ٹیم میں کپتان عبدالحفیظ کاردار کے علاوہ حنیف محمد، فضل محمود، نذر محمد، خان محمد، امتیاز احمد اور وقار حسن نمایاں کھلاڑی تھے۔

اُن کی اہلیہ جمیلہ رزاق اپنے دور کی مشہور اداکارہ تھیں جبکہ جمیلہ کی والدہ سلطانہ رزاق بھی قیام پاکستان سے پہلے بھارت میں اداکارہ تھیں، ان کا خاندان فلم انڈسٹری میں بے حد مقبول تھا۔

چند سال قبل ایک نشست میں وقار حسن نے بتایا تھا کہ میں نے کراچی میں اہلیہ کے ساتھ چکی پر مصالحے بنانے کا کام شروع کیا اور پھر ’نیشنل مصالحہ‘ نے دنیا بھر میں نام پیدا کیا۔

کراچی میں ایک چکی سے مصالحہ پیسنے کاکام شروع کرنے والے ٹیسٹ کرکٹر وقار حسن نے پاکستان میں مصالحہ سازی کی صنعت میں بھی اپنی شناخت منوائی اور کامیاب بزنس مین کہلائے۔ 

آج ان کی کمپنی کا شمار پاکستان کی ان بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں مصالحہ سازی کی صنعت میں نام بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

وقار حسن انگلینڈ کے خلاف تاریخی اوول فتح حاصل کرنے والی قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا بھی حصہ تھے جس میں  پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف24 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔

وقار حسن گورنمنٹ کالج لاہور کے تعلیم یافتہ تھے، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وقار حسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بھی مختلف عہدوں پر کام کیا، وہ 1982 میں قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ رہے اور پی سی بی کے خازن بھی رہے۔

وقار حسن 12 ستمبر 1932 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ اکتوبر 1952 میں بھارت کے خلاف نئی دہلی کے میدان پر کھیلا تھا۔ وقار حسن کا سیریز میں اسکور 8اور 5 (نئی دہلی)، 23 (لکھنؤ)، 81 اور 65 (ممبئی)، 49 (چنئی) اور 29 اور 97 (کلکتہ) رہا۔

وقار حسن نے پاکستان کی جانب سے کل 21 ٹیسٹ میچوں میں 1071 رنزبنائے جبکہ ٹیسٹ کیریئر میں انہوں نے واحد سنچری نیوزی لینڈ کے خلاف بنائی، اکتوبر 1955 کو باغ جناح میں کھیلے گئے میچ میں انہوں نے 189 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ 

یہ اننگز اس وقت پاکستان کی جانب سے کسی بھی بلے باز کی سب سے بہترین اننگز تھی جسے بعد میں امتیاز احمد نے 209 رنز بناکر توڑا۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) احسان مانی کا کہنا ہے کہ آج ایک افسوسناک دن ہے کیونکہ آج کی تاریخ میں پاکستان کرکٹ نے وہ آخری ستارہ کھودیا جنہوں نے قومی ٹیم کو دنیائے کرکٹ کے نقشے پر نمودار کیا۔

انہوں نے کہاکہ وقار حسن کا تعلق ان نمایاں کرکٹرز میں سے ہے جنہوں نے پاکستان کو ایک قابل فخر کرکٹ قوم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

احسان مانی نے کہاکہ وقار حسن کے ساتھ ان کا ذاتی تعلق بھی تھا اور وہ ان کی بہت عزت کرتے تھے۔ 

انہوں نے کہاکہ وقار حسن ایک شاندار کرکٹر کے ساتھ ساتھ ایک عظیم انسان بھی تھے، وہ ایک ذہین اور سمجھدار منتظم تھے جنہوں نے پاکستان کرکٹ کی خدمت کی۔ 

مزید خبریں :