12 فروری ، 2020
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن 3 فروری سے پاکستان کے دورے پر ہے جہاں وفد نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس کو معاہدے کے اہداف پر بریفنگ دی۔
پارلیمنٹ میں ہونے والی بریفنگ میں پارلیمنٹیرینز اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں آئی ایم ایف وفد نے معاہدے کے تحت معاشی اہداف حاصل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
آئی ایم ایف کے دوسرے جائزہ مشن نے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں کہا ہے کہ پاکستان کو مواصلات، پانی، تعلیم، صحت و صفائی اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ معیشت کو مزید کھولنے کی ضرورت ہے۔
وفد کا مزید کہنا تھا کہ پاکستا ن کاروبار کے لیے ماحول بہتربنائے، سرخ فیتے کا خاتمہ کرے، برآمدات بڑھائے، ٹیکسز اور ٹیرف کو یکساں شرح سے لاگو کرے اور آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں بھی بہتری لائے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی امریکا کو بر آمدات 16 فیصد جبکہ چین کو صرف 6 فیصد ہیں۔
کمیٹیوں کے ارکان نے مہنگائی کا معاملہ آئی ایم ایف وفد کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مہنگائی 12 سال کی تاریخی سطح پر پہنچ چکی، مہنگائی اتنی ہو گئی کہ غریب آدمی کے لیے 2 وقت کی روٹی مشکل ہو گئی۔
تاہم آئی ایم ایف وفد نے مہنگائی کے معاملے پر کوئی بات نہیں کی۔
کمیٹیوں کے ارکان نے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کو ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں کمی اور بجلی وگیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کے لیے مزید دباؤ نہ ڈالنے پر قائل کرنے کی کوشش کی لیکن اس پر بھی وفد نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
بعض ارکان کمیٹی نے اجلاس سے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ اور سیکرٹری خزانہ کی غیر حاضری پرتنقید کرتے ہوئےکہا کہ آئی ایم ایف کے وفد سے مذاکرات کے لیے حکومت نے کوئی تیاری نہیں کررکھی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین فیض اللہ کاموکی کا کہنا تھا کہ کوئی منی بجٹ نہیں لایا جا رہا، اصلاحات اگلے مالی سال کے بجٹ میں شامل کی جائیں گی لہٰذا عوام کو جلد ریلیف کی توقع کی جا سکتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس اہداف میں کمی پر کوئی بات نہیں ہوئی، تین مسائل پر بات ہوئی،ایس ڈی جیز پاور ٹیرف اور دیگر ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر بات ہوئی۔
یاد رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دی تھی جو 3 سال کے دوران وقتاً فوقتاً قسط وار جاری کیے جائیں گے۔
پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔
اب آئی ایم ایف کا دوسرا جائزہ مشن پاکستان میں موجود ہے اور مذاکرات کی کامیابی پرپاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائےگی۔