Time 13 فروری ، 2020
پاکستان

ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہے: شہریار آفریدی کا دعویٰ

وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی کی جانب سے مدارس میں منشیات کے استمعال سے متعلق بیان پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کیا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا نواجوانوں اور خاص طور پر ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہے۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا منشیات کی روک تھام سے آگہی کے لیے ’زندگی‘ کے نام سے ایپ لانچ کر دی ہے، تمام تعلیمی اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ بھی بات چیت ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں کافی حد تک منشیات داخل ہو چکی ہے، یہ ایک پارٹی یا حکومت کی بات نہیں اس کے خاتمے کے لیے والدین بھی حصہ لیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ایک مدرسے کے معلم نے کہا کہ منشیات استعمال کریں آپ کا حافظہ درست ہو جائے گا۔

شہریار آفریدی کے اس بیان پر ایم ایم اے کے رہنما اور مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ آپ نے جھوٹ بولا، ایک مدرسے کے نام پر تمام مدارس کو بدنام نہیں کرنے دیں گے۔

مدرسے کا نام لینے پر ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا جس پر شہریار آفریدی نے کہا کہ میں نے کسی مدرسے کا نام نہیں لیا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ سارے معاشرے میں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں کہیں اچھے لوگ بھی نہیں ہوتے، مدارس نے جو کچھ کیا ہے ہم ان کی قدر کرتے ہیں۔

شفقت محمود نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مدارس کا معیار ایسا ہے کہ دنیا کے لوگ اپنے بچے یہاں بھیجتے ہیں لیکن جہاں جہاں کوئی برائی ہے ہم نے اس برائی کو برا کہنا ہے۔

اسعد محمود نے کہا کہ آپ ایک مدرسے کی وجہ سے تمام مدارس کوشک کی نگاہ سے نہیں دکھا سکتے، شہریار آفریدی نے غلط بیانی کی ہے، اس ایک مدرسے کو منظر عام پر لایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے بھی ایک الزام لگایا تھا، چوہدری نثار نے کہا تھا کہ 98 فیصد مدارس اچھے ہیں لیکن 2 فیصد مدارس دہشت گردی سے منسلک ہیں، انہوں نے کبھی نہیں بتایا کہ وہ دو فیصد مدارس کون سے ہیں۔

جے یو آئی ف کے رہنما نے کہا کہ شہریار آفریدی نہیں دکھا سکتے کہ وہ کون شخص ہے، اس شخص کے حوالے سے وفاق المدراس سے رابطہ کیا جائے، ہم خود تحقیات کر کے اس مدرسے کو منظر عام پر لائیں گے لیکن اس طرح کسی کا نام لے کر سارے مدارس کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

مزید خبریں :