13 فروری ، 2020
اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی نے منشیات استعمال کرنے پر 5 طلبہ کو نکال دیا جب کہ ایک سرکاری جامعہ میں 30 طلبہ کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی۔
وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں نے منشیات استعمال کرنے والے طلبہ کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔
ذرائع کے مطابق ایک نجی یونیورسٹی نے منشیات استعمال کرنے کے الزام میں 5 طالب علموں کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔
دوسری جانب ایک سرکاری یونیورسٹی میں منشیات استعمال کرنے والے 30 طلبہ کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے گذشتہ دنوں جامعات کے طالب علموں میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے رپورٹ طلب کی گئی تھی جس کے بعد یہ کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیل چکی ہے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کافی حد تک منشیات داخل ہو چکی ہے اور یہ نوجوانوں خاص طور پر تعلیمی اداروں میں پھیل چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آگہی کے لیے زندگی ایپ لانچ کی ہے اس کے لیے تمام صوبائی حکومتوں اور اسکولوں اورکالجزکے ساتھ بات چیت ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے بڑے تعلیمی اداروں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طلبا آئس کرسٹل کا نشہ کرتے ہیں۔