14 فروری ، 2020
کراچی میں ضلع غربی کے ڈپٹی کمشنر فیاض سولنگی نے نیا ناظم آباد ہاؤسنگ اسکیم کو غیر قانونی قرار دے دیا تاہم ہاؤسنگ اسکیم کی انتظامیہ کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو کارروائی سے روک دیا۔
کراچی میں نیاناظم آباد نامی رہائشی منصوبے پر جعل سازی کا الزام لگ گیا۔ ڈپٹی کمشنر ضلع غربی فیاض سولنگی نے منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن، سیکرٹری لینڈ یوٹی لائزیشن اور دیگر متعلقہ حکام کو خط لکھا۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ سیمنٹ فیکٹری کے لیے 1960 میں 1074 ایکڑ زمین 30 سالہ لیز پر الاٹ کی گئی جسے ایک سال بعد جعلسازی سے 99 سالہ لیز میں تبدیل کردیا گیا۔
خط میں حوالہ دیا گیا کہ سپریم کورٹ نے 2012 میں اِس زمین کی فروخت اور منتقلی پر پابندی لگائی تھی مگر اس زمین پر نہ صرف رہائشی منصوبہ بنایا گیا بلکہ فروخت اور منتقلی کا عمل بھی جاری رہا۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ سندھ حکومت نے نیا ناظم آباد رہائشی اسکیم کی زمین 2013 میں منسوخ کردی تھی جبکہ 2013 میں اسکیم کا گھٹ ودھ فارم (کمی بیشی فارم) محکمہ سروے اینڈ سیٹلمنٹ نے کینسل کردیا تھا لیکن نیا ناظم آباد کی انتظامیہ نے ایک جعلی خط کے ذریعے اسے 2016 میں بحال ظاہر کیا جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
نیا ناظم آباد انتظامیہ کا مؤقف یہاں پڑھیں
خط میں پروجیکٹ کے لیے 128 ایکڑ زمین پابندی کے باوجود لیز کیے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع غربی فیاض عالم سولنگی نے سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سے نیا ناظم آباد ہاؤسنگ اسکیم کے لیز آرڈر اور فیس چالان کی تصدیق کرنے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے نیا ناظم آباد ہاؤسنگ اسکیم کا لے آؤٹ پلان منسوخ کرنے کی سفارش کی۔
خیال رہے کہ نیا ناظم آباد اسکیم کے مالکان میں عارف حبیب اور عقیل کریم ڈھیڈی شامل ہیں۔
دوسری جانب نیا ناظم آباد انتظامیہ ڈی سی ویسٹ کے خطوط کے خلاف عدالت پہنچ گئی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بورڈ آف ریونیو نے تعمیرات کے خلاف غیرقانونی کارروائی کی کوشش کی ہے، لیز کو غیر قانونی طور پر منسوخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
درخواست میں مزید مؤقف اختیار کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کو بھی لے آؤٹ پلان منسوخ کرنے کی ہدایت کی گئی، اداروں کی کارروائی غیر قانونی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے تمام اداروں کو نیا ناظم آباد کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے فریقین کو 27 فروری کے لیے نوٹس جاری کردیے۔