Time 16 فروری ، 2020
دنیا

امریکی سینیٹر کے کشمیر کے ذکر پر بھارتی وزیر خارجہ نے سفارتی آداب کی دھجیاں اڑا دیں

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر امریکی سینیٹر  لنزے گراہم کے منہ سے کشمیر کا ذکر سُن کر غصے میں آگئے اور سفارتی آداب فراموش کر بیٹھے۔

میونخ کانفرنس کے دوران ایک سیشن میں امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے بھارتی وزیر خارجہ سے کہا کہ کشمیر کی صورت حال کا انجام نجانے کیا ہو گا، بہتر یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں جمہوریتیں مل جل کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔

 امریکی سینیٹر لنزے گراہم کا کشمیر کا ذکر چھیڑنا سبرا منیم جے شنکر سے برداشت نہ ہوا اور انہوں نے  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ فکر نہ کریں، مسئلہ کشمیر بھارت اکیلا ہی حل کر لے گا، اس مسئلے کا حل ایک ہی جمہوریت نکال لے گی۔

واضح رہے کہ امریکی سینیٹر لنزے گراہم ان چار امریکی سینیٹرز میں سے ایک ہیں جنھوں نے امریکی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مودی کے متنازع شہریت قانون کے اثرات کی 30 دن کے اندر اندر تفتیش کریں۔

دوران کانفرنس بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے دورہ پاکستان پر بھی تکلیف کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کا اعتبار کم ہو چکا ہے۔

اس سے پہلے سبرا منیم جے شنکر نے دسمبر میں امریکی ارکان کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی سے ملاقات بھی منسوخ کر دی تھی کیونکہ کمیٹی میں امریکی کانگریس کی رکن پرامیلا جیاپال بھی شامل تھیں۔ 

پرامیلا بھارتی نژاد ہونے کے باوجود مودی سرکار کی پالیسیوں کی سخت مخالف ہیں۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر امریکی کانگریس میں ایک قرارداد پیش کر رکھی ہے جس کی اب تک 61 ارکانِ کانگریس حمایت کر چکے ہیں۔

مزید خبریں :