17 فروری ، 2020
کراچی:کیماڑی میں پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج سے جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہو گئی۔
گزشتہ روز کیماڑی میں پھیلنے والی پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج سے ہلاکتوں کی تعداد 8 ہوچکی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 132 سے زائد ہوچکی ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے ،علاقہ مکین کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کوئی کیمپ لگا نہ ہی آگاہی دی گئی،اب بھی لوگ گیس سے متاثر ہو رہے ہیں۔
آج کیماڑی میں اسکول بند رہے جب کہ دیگر سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر رہیں ، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت خود کو کسی حد تک متاثر ہونے سے بچانے کے لیے ماسک کا استعمال کر رہے ہیں۔
حکام کی جانب سے تاحال وجوہات جاننے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او ملک عادل کی مدعیت میں جیکسن تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں گیس پھیلنے کی وجوہات کا کھوج لگانے اور ملزمان کو تلاش کرنے کا کہا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں جاں بحق افراد میں سے کسی کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوسکا ۔
اسپتال ذرائع کے مطابق لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح یا سول اسپتال لایا جانا تھا لیکن جاں بحق افراد کی لاشیں لواحقین نجی اسپتالوں سے گھر لے گئے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم یا کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ سے موت کی وجہ سامنے آئے گی۔
دوسری جانب کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے پراسرار گیس کی تحقیقات کے لیے کراچی یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کرلیا ہے۔
کشمنرکراچی نے یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ کیماڑی میں پھیلنے والی گیس ہے یا کچھ اور ؟ اس حوالے سے مددکی جائے اور یونیورسٹی کےماہرین تحقیقات میں مددکریں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے اگر کسی جہاز سے زہریلی گیس خارج ہوتی تو ڈاکس پر یا عملہ بھی متاثر ہوتا، اس لیے کسی قسم کی قیاس آرائیوں پر یقین نہ کریں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ گیس اخراج سے متعلق رپورٹ ملنے کے بعد منظر عام پر لائی جائے گی۔
چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) جمیل اختر نے کہا ہے کہ بندرگاہ اور لنگر انداز جہازوں سے گیس کا کوئی اخراج نہیں ہوا۔
جمیل اختر کا کہنا ہے کہ تمام ٹرمینل اور برتھیں چیک کر لی ہیں لیکن کہیں سے گیس لیکیج کے شواہد نہیں ملے۔نیوی کی ٹیم نے سیمپلز لے لیے ہیں اور ابتدائی رپورٹ جلد سامنے آجائے گی ۔