23 فروری ، 2020
کورونا وائرس کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے تحت پاکستان سے ایران جانے والے مسافروں کو تفتان سرحد پر روک دیا گیا جب کہ ایران میں موجود پاکستانی زائرین کو فی الحال وہیں ٹہرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایران میں مہلک کورونا وائرس سے 8 افراد کی ہلاکت کے بعد بلوچستان حکومت نے ایران سے منسلک سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کےحوالے سے حکومت پوری طرح الرٹ ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں سےکوئی بھی ایران میں داخل نہیں ہوگا۔
لیاقت شاہوانی کے مطابق ایران میں موجود پاکستانی زائرین کو فی الحال ایران میں ہی ٹہرانےکا فیصلہ ہوا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ ایران میں موجود زائرین کےحوالے سے ایرانی حکام سے بات چیت کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایران سے آنے والے زائرین کی مکمل اسکریننگ کرکے پاکستان آنے دیاجائےگا جب کہ تفتان کے پاکستان ہاؤس میں موجود89 زائرین کو واپس کوئٹہ بلایاجارہاہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال صوبے میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کی خود نگرانی کر رہے ہیں جب کہ اس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل بھی دی گئی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عمران زرقون کا کہنا ہے کہ 100 بستروں پر مشتمل موبائل ہیلتھ یونٹ تفتان پہنچا دیا گیا جہاں ایران سے پاکستان آنے والے افراد کی اسکریننگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موبائل ہیلتھ یونٹ محکمہ صحت کے حوالے کیا جائے گا اور ایران سے آنے والوں کو ہیلتھ یونٹ میں آبزرویشن میں رکھا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جنریٹرز، واٹر سپلائی سسٹم اور 10ہزار کورونا وائرس ماسک آج تفتان پہنچ جائیں گے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع کے مطابق ایران سے بھی کسی مسافر کو پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا تاہم پیدل جانے والے افراد کو ایران جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ کئی ایرانی ٹرانسپورٹ ڈرائیورز تفتان سرحد پر پھنس گئے ہیں جنہیں اسکریننگ کے بعد روانہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 8 ہوچکی ہے جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 43 تک جاپہنچی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محکمہ صحت ایران کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 15 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 3 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں۔
وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل مرکزی شہر قُم میں سامنے آئے ہیں۔
وائرس کے مزید پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر قم سمیت ایران کے 14 صوبوں میں تعلیمی اور ثقافتی مراکز کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔