25 فروری ، 2020
حکومت بلوچستان نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات اٹھاتے ہوئے تفتان میں آئسولیشن سینٹر قائم کردیا جب کہ سرحدی علاقے میں ڈاکٹرز بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔
ایران میں مہلک کورونا وائرس سے 10 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد بلوچستان حکومت نے ایران سے منسلک سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
بلوچستان میں حکام کی جانب سے ایران سے آنے والے 200 سے زائد افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تفتان میں پاک ایران سرحد تیسرے روز بھی بند ہے اور تفتان بارڈر پر امیگریشن بند ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق تفتان میں پی ڈی ایم اےکی جانب سےآئسولیشن سینٹر قائم کردیا گیا ہے اور زائرین کوپاکستان ہاؤس میں ٹھہرایاگیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہےکہ مسافروں کو تفتان میں 14 دن تک لازمی ٹھہرایا جائے گا اور ان کا مکمل طبی معائنہ کیاجائےگا۔
پاکستان کی ایران سے متصل ’تفتان‘ سرحد کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب اللہ قمبرانی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کوئی چانس نہیں لیں گے، اس لیے ان تمام افراد کو اگلے 15 دن تک سخت نگہداشت میں ہی رکھا جائے گا۔
ایسے میں حکومت بلوچستان نے صوبے میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے 5 الگ الگ کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔
صوبائی سیکریٹری صحت کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر شاکر بلوچ کو صوبے میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے قائم کردہ ٹاسک فورس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
جب کہ ڈاکٹر کمالان گچکی کو ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کا سربراہ، ڈاکٹر نقیب نیازی کو آئی سولیشن وارڈ اور کوارٹائن کا سربراہ، ڈاکٹر آصف شاہوانی کوکنٹرول روم کا سربراہ اور ڈاکٹر ناصر شیخ کو زائرین کے فالو اپ ایگزمینیشن ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت بلوچستان نے پاک ایران اور پاک افغان سرحدی علاقوں میں کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر 67 ڈاکٹرز بھی تعینات کر دیے ہیں۔
ایران میں کرونا وائرس کے پھیلنے اور درجنوں واقعات رپورٹ ہونے کے بعد ایرانی سرحد سے ملحقہ پاکستانی شہر تفتان کے باسی شدید خوف کا شکار ہوگئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع چاغی کی سب تحصیل تفتان، 20 ہزار آبادی والا شہر تفتان پاک ایران سرحدی علاقے میں واقع ہے۔
ہمسایہ ملک ایران میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی اطلاعات کے بعد تفتان شہر میں خوف وہراس کا عالم ہے۔
شہر میں کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، دو وقت کی روٹی کمانے والے مزدور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ ایران سے اشیائے خور و نوش نہ آنے سے علاقے میں اشیائے ضرورت کی کمی شروع ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا یہ جان لیوا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 30 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے جہاں ایران، عراق، اٹلی، جنوبی کوریا، افغانستان، جاپان و دیگر ممالک میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔
وائرس سے سب سے زیادہ اموات چین میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 77 ہزار 150 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے اور ڈھائی ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔