دنیا
Time 26 فروری ، 2020

نئی دہلی فسادات: مسلمانوں کو شناخت کرکے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

فوٹو: اے ایف پی

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ فسادات میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو شناخت کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس اور ہندو انتہا پسندوں نے اس وقت دھاوا بولا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری دورے پر بھارت پہنچے۔

نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی اور شہر کے شمال مشرقی علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں اب تک 20 افردا ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

اس کے علاوہ نئی دہلی میں مسلمانوں کی املاک کے ساتھ ساتھ مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا جب کہ شہر میں مسلمانوں کو شناخت کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

نئی دہلی کی صورتحال پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی بنائی گئی ایک ویڈیو میں مسلمان نوجوان سرفراز علی نے ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کے بارے میں بتایا۔

زخمی حالت میں نوجوان نے ایمبولینس میں بیان دیا کہ وہ اور اس کے والد ساتھ تھے کہ کچھ لوگوں نے ان سے نام پوچھے، انہیں گھیر لیا اور پھر نعرے لگانے کو کہا۔

نوجوان کے مطابق اسے اور اس کے والد کو ہندو انتہا پسندوں نے ’جے شری رام‘ نعرے لگانے پر مجبور کیا جس کے بعد نوجوان سے شناختی کارڈ مانگا گیا۔

بی بی سی ویڈیو اسکرین گریب

نوجوان کے مطابق اس نے اپنا نام کچھ اور بتایا لیکن اسی دوران انتہا پسندوں نے اس پر اور والد پر تشدد شروع کردیا جب کہ ان کی گاڑی جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔

نوجوان نے بتایا کہ اسے اور اس کے والد کو کافی دیر تک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

نوجوان کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو نام پوچھ کر اور ان کی شناخت کرکے ان پر حملہ کررہے ہیں جب کہ ہندوؤں کو شناخت کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔

سرفراز علی کے مطابق کئی لوگوں کی ہندو شناخت ہونے کے بعد انہیں جانے دیا گیا جب کہ نام پوچھنے پر میں نے فرضی نام بتایا تو انہیں یقین نہیں ہوا جس پر پتلون اتارنے کا کہا گیا۔

بی بی سی کی ویڈیو میں دکھائی گئی ایمبولینس بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس کا شیشہ ٹوٹا ہوا ہے۔

ایمبولینس میں موجود ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ مریض کو طبی امداد کے لیے لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں موجود لوگوں نے گاڑی پر ڈنڈے سے حملہ کیا۔

ریسکیو اہلکار نے بتایا کہ جس گاڑی پر حملہ کیا گیا وہ سرکاری ہے، اس میں ہندو مسلمان سب کو علاج کے لیے لے جایا جاتا ہے۔

ویڈیو میں بتایا گیا ہےکہ نئی دہلی میں ہندو آبادی والے علاقوں میں جے شری رام کے نعرے لگائے جارہے تھے جب کہ کوئی بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں تھا۔

ویڈیو میں بات کرنے والے علاقے کے مسلمانوں کا کہنا تھا کہ ہر جگہ ڈر کا ماحول ہے اور ہر کوئی خوفزدہ ہے، انتظامیہ ہمارے ساتھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ توڑ پھوڑ کا نہیں کیونکہ ہندوستان ہمارا بھی ہے اور دوسرے لوگوں کا بھی ہے۔

مزید خبریں :