27 فروری ، 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہمارے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق یورپی یونین کی رپورٹ کافی خطرناک ہے، پاکستانی معیشت جی ایس پی پلس کے اسٹیٹس کا موقع گنوانے کی پوزیشن میں بالکل نہیں ہے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ حکومت سے اب تک ہم یورپی یونین کی مارکیٹوں تک رسائی میں کمزور رہے، ہمارے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق یورپی یونین کی رپورٹ کافی خطرناک ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے جی ایس پی پلس سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کے کردار پر سخت تنقید کی ہے، یورپی یونین نے رپورٹ میں لکھا کہ نیب کو صرف اپوزیشن کےخلاف استعمال کیا جاتا ہے اور نیب حکومتی افراد پرنرم ہاتھ رکھتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بہترین موقع ہے جو کہ پیپلزپارٹی نے پیدا کیا تھا، اس سے دہشت گردی کے شکار پاکستان کو یورپی مارکیٹوں تک آسان رسائی ممکن ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نیب کے سیاسی انتقام کی یورپی یونین جیسے عالمی ادارے بھی نشاندہی کررہے ہیں، چیئرمین نیب کوپہلے بھی کہتے رہےکہ آپ کےکردار سے ملکی معیشت کو نقصان ہورہا ہے اور نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے سیاسی جوابات شاید میرے لیے کافی ہوں مگریورپی یونین کے لیےکافی نہیں، چیئرمین نیب کو یورپی یونین کی رپورٹ سےمتعلق وضاحت دینا ہوگی، نیب کےسبب جی ایس پی پلس کااسٹیٹس چھینا جاتا ہے تو عوام حکومت کومعاف نہیں کریں گے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عوام خوفزدہ ہونے کے بجائے احتیاطی تدابیر کو اختیار کریں، حکومت کو ان پاکستانیوں کو بھی تسلی دینی چاہیے جوکورونا وائرس کی وجہ سے ملک نہیں آسکے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پر سندھ پہلا صوبہ تھا کہ جس نے جناح اسپتال میں آئسولیشن وارڈ بنایا، کوئی بھی صوبائی حکومت تنہا کورونا وائرس جیسی وبا کا مقابلہ نہیں کرسکتی، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ وبائی امراض کا مقابلہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں کورونا کا معاملہ سامنے آیا تو وفاقی حکومت کے کسی ذمہ دار تک رسائی نہ ہوسکی، سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں اپنی حیثیت کے مطابق کورونا وائرس کیلئے اقدامات کررہی ہیں۔
بلاول کا کہنا تھا کہ میرے اختیار میں نہیں کہ میں ائیرپورٹس کو سرچ کروں یا پروازوں کو روک دوں، جب ایران میں کورونا وائرس کےبعد سرحد بند کی تو وہاں کی پروازوں کوکیوں چیک نہیں کیاگیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جوبھی سیاسی انتقام کا شکار ہے، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ن لیگ اور لیگی کارکنوں کےلیے بھی آواز اٹھاتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نےنوازشریف کی 90کی دہائی کی سیاست پر ایک تبصرہ کیا تھا، لیکن ماضی پر تبصرے کو موجودہ صورتحال کے تناظر میں پیش کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جتنی میں نے ن لیگ کے لیے بات کی اتنی تو ان کی قیادت نے بھی نہیں کی ہوگی، میں اپنی جماعت کے ساتھ ن لیگ اور لیگی کارکنوں کے لیے بھی آواز اٹھاتا رہوں گا۔