29 فروری ، 2020
بھارت میں شہریت کا متنازع قانون منظور ہونے کے بعد سے 79 دنوں کے دوران پرتشدد واقعات میں 69 افراد ہلاک ہوگئے۔
بھارتی خبر رساں ادارے دی ہندو کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ نے 11 دسمبر 2019 کو سٹیزن ترمیمی ایکٹ کو منظور کیا جس کے بعد سے 79 روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں 69 افراد جان سے گئے۔
دی ہندو کے مطابق سٹیزن ایکٹ امینڈمنٹ (سی اے اے) کی منظوری کے بعد آسام میں 6، اتر پردیش میں 19، کرناٹکا میں 2 اور حالیہ دنوں میں نئی دہلی فسادات میں 42 افراد ہلاک ہوئے۔
اس کے علاوہ اترپردیش، کیرالا، تامل ناڈو، مہاراشٹرا، بہار، مغربی بنگال، مدھیا پردیش، راجستھان، گجرات اور تلنگانا سمیت ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
واضح رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گزشتہ ہفتے پولیس اور بے جی پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کرکے انہیں قتل کیا گیا۔
نئی دہلی میں ہونے والے فسادات میں تقریباً 39 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔
11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔
بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔
پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔