29 فروری ، 2020
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں حالیہ فسادات کے دوران شہر کی ایک جامع مسجد میں 40 سال میں پہلی مرتبہ نماز جمعہ کی ادائیگی نہ ہوسکی۔
نئی دہلی میں حالیہ فسادات کے دوران شہر کے شمال مشرقی علاقے اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے جامع مسجد پر حملہ کیا تھا اورمسجد کے اندر گھس کر اسے نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ انتہا پسندوں نے مسجد کے مینار پر چڑھ کر اپنی جماعت کا پرچم بھی لہرایا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعے کی دوپہر کو ہندو انتہاپسندوں کا ایک گروہ مسجد کو گھیرے میں لیا ہوا تھا جب کہ اس دوران واقعے کی کوریج کرنے والی ایک خاتون صحافی کو گروہ کے کارندے نے کوریج سے روکنے کی بھی کوشش کی۔
گروہ کے کارندے نے خاتون صحافی کو خوف زدہ کرتے ہوئے وہاں سے جانے کوکہا، اس پر صحافی نے پوچھا کہ یہاں اتنے لوگ کیوں کھڑے ہیں تو کارندے نے جواب دیا کہ ’سننے میں آرہا ہے کہ جمعے کی نماز کے بعد یہاں کچھ کیا جائے گا‘۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے اشوک نگر کے رہائشی ندیم نامی مسلمان نوجوان نے بتایا کہ ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کے ارد گرد تمام مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا اور گھر میں گھس کر مسلمانوں پر تشدد کیا۔
مسجد پر حملے کے بعد انتظامیہ نے مقامی پولیس سے مدد کی درخواست کی لیکن پولیس کی جانب سے کوئی سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث مسجد کے امام اور انتظامیہ نے جمعے کی نماز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گزشتہ ہفتے پولیس اور بی جے پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کرکے انہیں قتل کیا گیا۔
نئی دہلی میں ہونے والے فسادات میں تقریباً 39 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے۔