حکومت کا شریف برادران کو ڈی پورٹ کرنے کیلیے برطانیہ کو خط لکھنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے پر عزم ہیں، عوام کو ریلیف دینے کے لیے وزیر اعظم کی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔

معاون خصوصی کہتی ہیں کہ حکومتی اقدامات سے قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، آنے والے دنوں میں روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں مزید کمی ہو گی۔

نوازشریف کی بیماری ایک فکس میچ تھا: فردوس عاشق اعوان

نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری ایک فکس میچ تھا جو میڈیا ہاؤسز سے مل کر کھیلا گیا، سنسنی پھیلا کر تاثر دیا گیا کہ حکومت اور عدالت نے اجازت نہ دی تو نواز شریف کی جان چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اِس فکس میچ میں حصہ ڈالنے والے تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا، سمجھ تو اسی وقت آگیا تھا جب وہ بیمار قیدی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر ہاتھ ہلارہا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے علاج سے متعلق کوئی رپورٹ پنجاب حکومت کو جمع نہیں کرائی، نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کا وقت آپہنچا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت شریف برادران کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھے گی۔

’افغان معاہدہ سے پاکستان اور پاکستانی قیادت کا سرفخر سے بلند ہوا ہے‘

افغان امن معاہدے پر وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ کل پوری قوم کے لیے ایک اہم خوشخبری تھی، افغان معاہدہ سے پاکستان اور پاکستانی قیادت کا سرفخر سے بلند ہوا ہے، افغان امن معاہدہ عمران خان کے مؤقف کی تائید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی حیثیت کے مطابق افغان پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں، افغانستان میں امن سے خطے میں امن آئے گا، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، ڈائیلاگ ہی واحد حل ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے اور جلد ہی دل کا آپریشن کیا جائے گا۔

25 فروری 2020 کو پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت نے وفاق کو کارروائی کے لیے خط لکھا تھا۔

مزید خبریں :