پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 111 روپے 60 پیسے یا 112 روپے 60 پیسے؟

ریزگاری کہنے کو ایک خریدار کیلئے غیر اہم لیکن پمپس مالکان کے لیے اہم ترین ہے— فوٹو: فائل

حکومت کی جانب سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 111 روپے 60 پیسے مقررہے لیکن کہیں 112 روپے 10 پیسے، تو کہیں 112 روپے 8 پیسے اور کہیں 112 روپے 60 پیسے میں بیچا جا رہا ہے۔

ایسا کیوں ہے اور ریزگاری کے کھیل سے پیٹرول پمپس کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟ریزگاری کہنے کو ایک خریدار کیلئے غیر اہم لیکن پمپس مالکان کے لیے اہم ترین ہے۔

کہنے کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت 111 روپے 60 پیسے ہے لیکن پیٹرول پمپس مالکان 112 روپے 8 پیسے سے 112 روپے 60 پیسے تک میں فروخت کررہے ہیں۔

پمپس مالکان کے مطابق جو چند پمپس پورا ایک روپیہ زائد وصول کر رہے ہیں وہ قطعاً ناجائز ہے۔

بائیکس چلانے پر مجبور لوگ پیٹرول بھروا تو رہے ہیں ساتھ ہی شکوہ بھی کر رہے ہیں کہ حکومت کہاں ہے؟

ملک میں یومیہ کروڑوں لیٹرز پیٹرول فروخت پر اگر اضافی رقم لی جا رہی ہے تو یہ کس کی آشیرباد یا چشم پوشی سے ہورہا ہے؟

دوسری طرف پیٹرول پمپس مالکان کا کہنا ہے کہ ڈپو سے تیل پمپس پر لانے کا کرایہ ڈی ریگولیٹڈ ہے لیکن بحرحال اسے ایک حد میں ہونا چاہیے۔

کروڑوں لیٹرز یومیہ پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت پر یہ چند پیسوں کا کھیل بہت بڑا ہے کیونکہ صرف یہی چند پیسہ نہیں بلکہ پیٹرول پمپس کا عملہ 10 پیسے سے لے کر 90 پیسے تک خریداروں کو واپس نہ کر کے کچھ نہیں تو مہینے میں کارکنوں کی تنخواہیں ضرور نکال لیتا ہے جبکہ پمپس والے تو اس سے دیگر خرچ بھی نکال لیتے ہیں۔

مزید خبریں :