05 مارچ ، 2020
پاکستان بار کونسل نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزا سنانے والی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو غیر آئینی قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئینی حدود سےتجاوز ہے۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں پرویز مشرف، صدر پاکستان، سیکرٹری قانون و انصاف، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور خصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 13 جنوری کو اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنانے والی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو غیر آئینی اور سزا کو کالعدم قراردیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل غیر قانونی ہے جب کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی و قانونی تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔
بینچ کے 2 اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔