کورونا کے تمام مریضوں کا تعلق صرف کراچی یا سندھ سے ہونے کا تاثر غلط ہے: سندھ حکومت

فائل فوٹو: ناصر حسین شاہ

کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان نے صرف کراچی یا سندھ سے کورونا کے مریض سامنے آنے کا تاثر مسترد کردیا۔

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کورونا کے تمام مریض صرف کراچی یا سندھ میں ہی ہیں بلکہ یہ اس لیے سامنے آرہے ہیں کہ سندھ حکومت نے اسے بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تفتان سرحد سے 8 ہزار کے قریب لوگ پاکستان آئے ہیں، ان میں سے 1500 سندھ میں اور باقی دیگر صوبوں میں گئے ہیں۔

ناصر شاہ نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت نے تمام 1500 افراد سے رابطہ کرکے ان کا ڈیٹا لیا اور چیکنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں امتحانات وقت پر ہوں گے،  اسکول بند کرنے پر سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔

واضح رہےکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ اب تک 4 ہزار ہلاکتیں رپورٹ کی جاچکی ہیں۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :