Time 13 مارچ ، 2020
پاکستان

کورونا وائرس: خیبرپختونخوا میں 27 مشتبہ کیسز میں سے 24 کلیئر

 
—فوٹو فائل  

پشاور: خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے 27  مشتبہ کیسز میں سے 24 کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے مطابق پشاور سے 10، صوابی سے 4، سوات سے 3 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ ایبٹ آباد 3 باجوڑ، چارسدہ، لوئردیر اور کوہاٹ سے ایک ایک مشتبہ کیس رپورٹ ہو چکا ہے۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر صوبے میں اب تک کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کی تعداد 27 تک پہنچ گئی جس میں سے 24 کیسز کو کلئیر قرار دیا گیا ہے ان میں سے تین کیسز کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے جن میں سے سندھ میں 15 (14 کراچی ایک حیدرآباد)،گلگت بلتستان میں 3، اسلام آباد میں 2 جب کہ کوئٹہ میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔

واضح رہے کہ چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس اب تک 124 ممالک میں پہنچ گیا ہے جس سے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 34ہزار 748 ہے اور 70 ہزار 383 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 983 ہوگئی ہے۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :