Time 12 مارچ ، 2020
پاکستان

ائیرپورٹس پر قرنطینہ سینٹرز کا قیام ناممکن ہے: ظفر مرزا

کراچی: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے سندھ حکومت کی جانب سے ائیرپورٹس پر ناقص اسکریننگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ائیرپورٹس پر قرنطینہ سینٹر کے قیام کو  ناممکن قرار دے دیا۔

جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ظفر مرزا نے کہا کہ ائیرپورٹس پر صوبوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، جتنے لوگ باہر سے آتے ہیں ان کے لیے ملک کے ائیرپورٹس پر قرنطینہ سینٹرز بناناممکن نہیں تھا، ہم نے اس کے لیے ایمرجنسی کور کمیٹی بنائی ہے جس کی روزانہ میٹنگ ہوتی ہے، سب کے ساتھ مشورے کے بعد ایک ایس او پی بنایا ہے اسی کے تحت کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے کئی مریضوں کو ائیرپورٹس پر ہی شناخت کیا اور بعض وہاں سے گزرنے کے بعد شناخت ہوئے، اگر آپ بیرون ملک سے آرہے ہیں تو ممکن ہے کہ ائیرپورٹ پر آپ میں کوئی علامات نہیں ہوں لیکن پھر بھی ائیرپورٹ پر ہم مسافروں کو ہدایات دیتے ہیں کہ علامات کی صورت میں کہاں اطلاع دینا ہے۔

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ نہیں پتا وزیراعلیٰ سندھ کی سطح پر نیچے کس طرح چیزیں بتائی جارہی ہیں، ہمیں صحت کے معاملے پر ہر طرح کی سیاست سے بالا ہوکر کام کرنا چاہیے، یہ ہماری حکمت عملی ہے اور سب صوبے متفق ہیں۔

’بلوچستان میں صورتحال مختلف، ایمرجنسی بنیادوں پر پوائنٹس بنائے‘

معاون خصوصی نے بتایا کہ بلوچستان میں ایمرجنسی بنیادوں پر پوائنٹس بنائے، وہاں کی صورتحال مختلف ہے، تفتان میں 3 ہزار افراد کو قرنطینہ کیا ہوا ہے، ہم انہیں 14 روز سے پہلے نہیں جانے دے رہے، اگر ہم صرف تنقید ہی کرنا چاہیں تو کسی پر بھی کرسکتے ہیں، ہم نے جو اقدامات کیے وہ بہترین ہیں اور اسی وجہ سے ہمارے پاس اتنے کم کیسز ہیں، آنے والے دنوں میں صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس حوالے سے فیصلے صوبوں کے ساتھ مل کر فیصلے کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا پر بات ہوئی تھی، وزیراعظم نے اس معاملے پر ایک لمبی میٹنگ کی جس میں منصوبہ بندی پر بات ہوئی، اس سلسلے میں کچھ فیصلے ہوئے ہیں جو آنے والے دنوں میں عوام تک پہنچ جائیں گے۔

کراچی میں کیسز کا زیادہ ہونا کوئی اچنبے کی بات نہیں: ظفر مرزا

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کراچی کا ائیرپورٹ پاکستان کا مصروف ترین ائیرپورٹ ہے اور یہ کوئی اچنبے کی بات نہیں کہ وہاں پر تعداد زیادہ ہے جب کہ دیگر صوبوں میں بھی فالو اپ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر میسجز آئے کہ ہماری اسکریننگ نہیں ہوئی ہم نے ان لوگوں کے نام ٹیم کو بھیجے اور ان کے ہیلتھ ڈکلیریشن فارم ڈھونڈ نکالے، یہاں صرف غلط فہمی ہے، ایک اسکریننگ اسکینر کے ذریعے ہے جس میں تھرمو گن ماتھے پر لگانے کی ضرورت نہیں، ایسے مسافر جو تھرمو اسکین سے گزریں انہیں تھرمو گن کی ضرورت نہیں، اس لیے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تھرموگن استعمال نہیں ہوا تو اسکریننگ نہیں ہوئی، ہم نے نئے تھرمو اسکینر کراچی اور اسلام آباد میں لگائے ہیں اس لیے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں لیکن ہمیں پتا ہے لوگوں کی اسکریننگ ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جتنے بھی پاکستان میں کیسز ہیں یہ سب مسافر ہیں، یہ سب اپنے جسم میں وائرس لے کر آئے ہیں اب تک کسی کو وائرس ٹرانسفر نہیں ہوا۔

تھرمو اسکینر سے گزرنے کے بعد تھرموگن اسکریننگ ضروری نہیں: معاون خصوصی

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے اب تک 20 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سے 2 مریض صحت یاب ہوئے ہیں۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :