کورونا: مسافر ہیلتھ فارم پُر کیے بغیر ائیرپورٹ سے باہر نہیں آسکتے، ایوی ایشن

فائل فوٹو

اسلام آباد: سول ایوی ایشن نے ملک میں کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں مزید اقدامات کیے ہیں جن کے تحت  بین الاقوامی پروازوں کے مسافر ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم پُر کیے بغیر ائیرپورٹ سے باہر نہیں آسکتے۔

سول ایوی ایشن حکام کے مطابق ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کا عمل سختی سے جاری ہے، کراچی اور لاہور کے ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کے بارے میں شکایت کا نوٹس لیا ہے اور سیکریٹری ایوی ایشن نے مسافروں کی اسکریننگ اور فارم پر کروانے کی سخت ہدایات جاری کی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہوائی جہاز کی لینڈنگ وزارت صحت کے فارم پر ہونے سے قبل ممکن نہیں ہو گی، کنٹرول ٹاور پائلٹ کو لینڈنگ اور پیسنجر برج پر آنے سے پہلے تمام فارم پر کروائے گا جب کہ مسافروں سے فارم پُر ہونے اور واپس لے لینے کی پابندی بھی کروائی جائے گی۔

’وزارت صحت کا عملہ مسافروں میں نزلہ اور زکام کے اثرات بھی چیک کررہا ہے‘

سول ایوی ایشن حکام نے مزید بتایا کہ جناح ٹرمینل پربیرون ملک سےآئے مسافروں کو تھرمل اسکینر اور تھرمل گن سےچیک کیاجارہا ہے، وزارت صحت کا عملہ مسافروں میں نزلہ اور زکام کے اثرات بھی چیک کررہا ہے،کورونا کے اثرات نظر آنے پر مسافر کو روک کر قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔

سول ایوی ایشن حکام کے مطابق  بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کو ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم پُر کرنا لازمی قرار دیا گیاہے، بین الاقوامی پروازوں کےمسافر ہیلتھ ڈیکلیریشن فارم پُر کیے بغیر ائیر پورٹ سے باہر نہیں آسکتے۔

’ تمام ائیرپورٹس پر ملازمین اور مہمانوں کا درجہ حرارت چیک کیا جائےگا‘

ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ پشاور میں اندرون ملک سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کو بھی چیک کیا جارہا ہے، سکھر ائیرپورٹ پر بھی تھرمل اسکینر نصب کر دیے گئے ہیں، تمام ائیرپورٹس پر ملازمین اور مہمانوں کا درجہ حرارت چیک کیا جائےگا۔

ترجمان وزارت صحت کا بیان

دوسری جانب ترجمان وزارت صحت کے مطابق ائیرپورٹس پر نصب تھرمل اسکینر 50 فٹ سے متاثرہ شخص کی نشاندہی کی صلاحیت رکھتا ہے، تھرمل اسکینر کے الرٹ کے بعد صرف مشتبہ مسافر کو ہی تھرمل گن سے چیک کیا جاتا ہے جب کہ تھرمل اسکینر اور تھرمل گن دونوں سے ہی جسم کا درجہ حرارت چیک کیا جاتا ہے۔

حکام وزارت صحت کا کہنا ہےکہ اب تک 10 لاکھ مسافروں کی ہوائی اڈوں اور بارڈر پر اسکریننگ کی گئی ہے اور مسافر میں کورونا وائرس کی تشخیص پر اسے قرنطینے میں منتقل کیا جاتا ہے۔

’ائیرپورٹس پر قرنطینہ سینٹرز نہیں بن سکتے‘

علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے سندھ حکومت کی جانب سے ائیرپورٹس پر ناقص اسکریننگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ائیرپورٹس پر قرنطینہ سینٹر کے قیام کو ناممکن قرار دیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔

واضح رہےکہ پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے 20 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سندھ میں 15، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں 2،2 اور ایک کیس کوئٹہ میں سامنے آیا۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :