قومی محاذ بنائے بغیر کورونا پر قابو پانا ممکن نہیں: احسن خان

—فوٹو فائل

پاکستان کے مقبول اداکار و میزبان احسن خان  کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے قومی محاذ بنانے پر زور دیا ہے۔

احسن خان نے فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین اور ہلاکتوں کے حوالے سے معلومات شیئر کیں اور لکھا کہ صرف پاکستان کے علاوہ تمام ممالک نے ایمرجنسی نافذ کردی ہے، ہمیں اب سنجیدہ اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

اداکار نے کہا کہ عوامی اجتماعات کو فی الحال بند کریں، تعلیمی ادارے بند کیے جائیں، کورونا کے خلاف قومی محاذ بنائے بغیر قابو پانا ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ  اگر کسی کے علم میں ہے کہ کوئی فیملی ان دنوں بیرون ملک سے آئی ہے تو ان کو درخواست کریں وہ اپنا چیک اپ کروائیں۔

واضح رہےکہ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 22 ہو گئی ہے جن میں سے کراچی سمیت سندھ  بھر میں 16،گلگت بلتستان میں 3، اسلام آباد میں 2 جب کہ کوئٹہ میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن حفاظتی اقدامات کیے جارہے ہیں جس کے تحت ائیرپورٹس پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے ۔

سندھ حکومت نے کراچی میں ہونے والے بقیہ تین میچز اور ایک پلے آف بغیر تماشائیوں کے اسٹیڈیم میں کروانے کا اعلان کیا ہے۔ 

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :