03 مارچ ، 2020
چین سے پھیلنے والا خطرناک کورونا وائرس اب دنیا کے تقریباً 60 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے جب کہ وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 3000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اس وائرس سے متعلق انٹرنیٹ پر بے شمار غلط اور جعلی معلومات کی بھرمار ہے جن سے صارفین کو بچنا نہایت ہی ضروری ہے۔
آج ہم آپ کو کورونا وائرس سے متعلق ایسی چیزوں کے بارے میں بتاتے ہیں جسے انٹرنیٹ پر دیکھنے کے بعد آپ کو ان پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد تقریباً ہر کوئی ہی خوفزدہ نظر آرہا ہے اور اس حوالے سے انٹرنیٹ پر ایسے بے شمار اشتہارات گردش کر رہے ہیں جن میں کمپنیاں دعویٰ کر رہی ہیں کہ ان کے پاس ایسے خاص ماسک ہیں جس کا استعمال کرنے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے انٹرنیٹ صارفین کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ ایسے کسی بھی قسم کے اشتہارات پر کان نا دھریں۔
سوشل میڈیا پر ماسک سے متعلق ایک بحث چھڑ گئی ہے کہ ان کا استعمال کرنے سے کورونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ ماسک کا استعمال کرنے سے کورونا وائرس سے مکمل طور پر بچا جا سکتا ہے۔
ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے اب تک کوئی ایسی دوائی یا اشیاء دریافت نہیں ہو سکی ہے، آن لائن وائرس کے خاتمے کا دعویٰ کرنے والی اشیاء یا ادویات ہرگز نا خریدیں، یہ صرف پیسوں کا ضیاع ہے۔
ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ کسی بھی عام ویب سائٹ پر جان لیوا وائرس سے متعلق معلومات کو سرچ کرنے اور پڑھنے سے گریز کریں۔
انٹرنیٹ پر متعدد کمپنیوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس کورونا وائرس کی ٹیسٹ کِٹ موجود ہیں تو صارفین کو ایسے اشتہارات پر یقین کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اب تک آفیشل کورونا وائرس ٹیسٹ کِٹ تیار نہیں کی گئی ہیں۔
جان لیوا کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے بے شمار لوگوں کی جانب سے احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں اور اسی ضمن میں متعدد یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کی جانب سے مشورے دیے جارہے ہیں۔
لیکن ماہرین طب کا کہنا ہے کہ وائرس سے متعلق کسی بھی عام شخص کے مشوروں پر عمل نا کریں۔
سوشل میڈیا اور دیگر ویب سائٹس کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق بے شمار معلومات شیئر کی جارہی ہیں اور صارفین بھی ان معلومات کو یہ دیکھے بغیر کہ آیا یہ تصدیق شدہ ہیں یا نہیں، شیئر کر رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایسی معلومات ہرگز شیئر نا کریں جس کا ذریعہ غیر تصدیق شدہ ہو۔