13 مارچ ، 2020
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کا میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ صحافتی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک رکن نے صحافتی برادری کے دوسرے رکن کے خلاف درخواست دی جس پر حکومت کا کوئی اختیار نہیں ہے، میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے معاملے پر حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا احتساب کا نعرہ ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان چاہتے ہیں، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی طرح ہم بھی نیب سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ قانون کا یکساں اطلاق کرے گا، ہم چاہتے ہیں کہ نیب کے اقدامات سے ایسی بو نہیں آنی چاہیے کہ کمزور کو پکڑ لیا جائے اور طاقتور کو چھوڑ دیا جائے، ہم نیب کو ایک طاقتور ادارے کے طور پر آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی قیادت میں آزاد ادارے غیر جانبدارانہ طریقے سے اپنا کام کر رہے ہیں، کل کے واقعے میں نیب کے کردار کو حکومت کے ساتھ نتھی کرنا اور یہ تاثر دینا کہ حکومت نے صحافتی برادری کو قتل کر دیا ہے یہ صحافتی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کسی ادارے کے مالک کی کاروباری اور مالی معاملات میں ہونے والی انکوائری یا گرفتاری کو میڈیا کے ساتھ جوڑنا اور اسے حکومت کے خلاف رائے دینے کے لیے جوڑنا بھی صحافتی اقدار کی نفی ہے، اس عمل کو ایک آزاد اور خود مختار ادارہ جو کر رہا ہے اسے حکومت کی خواہش کے تابع کرنے کا بیان دینا بھی ناانصافی ہے۔
ان کا کہنا ہے مجھے یقین کامل ہے کہ اگر نیب میر شکیل الرحمان صاحب کو ایسے الزامات کے تحت گرفتار کرتی ہے جس کے تحت انھوں نے اس وقت کے وزیراعظم سے ایسے پلاٹ لیے اور ان پلاٹس سے وزیراعلیٰ سے کوئی فیور لی اور اسے کسی ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا تو الزام لگتے رہتے ہیں، بہت سارے سیاستدان اور دیگر افراد بھی ان الزامات کا سامنا کرتے رہتے ہیں، جب دونوں فریق اپنا مؤقف عدالت میں لاتے ہیں تو عدالت حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے جن حقائق کی بنیاد پر میر شکیل الرحمان کا ریمانڈ لیا ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ نیب ٹھوس ثبوت سامنے لائے گا تاکہ نیب کے مؤقف کو آئین اور قانون کی بالادستی حاصل ہو، اسی طرح میر شکیل الرحمان اور ان کے میڈیا گروپ سے وابستہ صحافی بھی حکومت پر تیر برسانے کے بجائے ثبوت عدالت میں پیش کریں کیونکہ عدالتوں پر کسی کو شق نہیں ہے، جیو اور جنگ گروپ کو بھی عدالت سے یہی توقع رکھنی چاہیے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے واقعے کو حکومت یا وزیراعظم کے ساتھ جوڑنا صحافتی اقدار کی نفی ہے، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو آپ اس پر اپنا ضرور مؤقف پیش کریں لیکن حکومت کا مؤقف بھی لیں کیونکہ یہ میڈیا کی صحافتی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنو اور جنگ کی آراء کا ہمیشہ سے احترام کیا ہے کیونکہ جیو اور جنگ دوسروں کے لیے ٹرینڈ سیٹ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا نیب حکومتی نہیں آزاد ادارہ ہے، میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے ساتھ جڑے ثبوت اور حقائق عدالتوں میں پیش کرنا ان کی ذمہ داری ہے جب کہ جنگ اور جیو گروپ کے حکام اور ادارے سے وابستہ صحافیوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا عدالت میں دفاع کریں، توقع رکھتے ہیں کہ عدالتیں آئین اور قانون کی روشنی میں ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کریں گی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا پر حکومت کو فریق ملزم کے طور پر کٹھرے میں کھڑا کیا گیا ہے، توقع کرتے ہیں کہ ایسا کیس جو عدالت میں آ گیا ہے اس کا مقدمہ جج صاحب کے سامنے لڑا جائے گا۔