Time 14 مارچ ، 2020
پاکستان

'سندھ میں شادی ہالز اور مزارات 3 ہفتے کیلیے بند'

2048 افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کی گنجائش موجود ہو گی: ترجمان حکومت سندھ۔ فوٹو: فائل

مشیر اطلاعات سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے صوبائی حکومت کے پاس بیک وقت 2048 افراد کو قرنطینہ میں رکھنی کی گنجائش موجود ہو گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ دو عمارتوں کو قرنطینہ سینٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں عمارتوں میں 1024 فلیٹس ہیں اور ہر فلیٹ میں دو کمرے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرنطینہ میں رکھے گئے لوگوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ انہیں دوسروں سے علیحدہ رکھا جائے تو اس طرح ہمارے پاس 2048 افراد کو بیک وقت قرنطینہ میں رکھنے کی گنجائش موجود ہو گی۔

مرتضی وہاب نے بتایا کہ ان دو عمارتوں کے علاوہ 4 ایسے مقامات ہیں جہاں سندھ حکومت نے آئسولیشن کی سہولت قائم کی ہے جن میں چانڈکا میڈیکل کالج، غلام محمد مہر کالج، گھمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بھی سینٹر قائم کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دو بڑے نئے اسپتال بھی کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کیے ہیں، ایک اسپتال میں 100 بیڈز پر مشتمل جگہ قرنطینہ کے لیے مخصوص کی گئی ہے جب کہ دوسرے اسپتال میں بھی 120 بستروں کو مختص رکھا گیا ہے، مجموعی طور پر سندھ حکومت نے 12 آئسولیشن سینٹر قائم کیے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور آج بھی اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں صوبے بھر کے تمام شادی ہالز کو 3 ہفتوں کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ درگاہیں اور مزارات بھی 3 ہفتوں کے لیے بند رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا پر کوئی شخص اکیلا قابو نہیں پا سکتا بلکہ ہم سب کو مل کر اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے اور ہم بہت پرامید ہیں کہ میڈیا اور عوام کے تعاون سے ہم اپنی قوم کو کورونا وائرس سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 29 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔

مزید خبریں :