14 مارچ ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتیں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں آنے دیں گی، جو پڑوسی ملک میں ہو رہا ہے وہ یہاں نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت کے معاملے پر متنازع تبصروں پر توہین عدالت اور زیرسماعت مقدمات پر میڈیا رپورٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر عدالت میں سینئر اینکر حامد میر، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا )کے نمائندے اور کورٹ رپورٹرز پیش ہوئے۔
دوران سماعت حامد میر نے کہا کہ یہ توہین عدالت کا کیس ہے تو ایک اور نکتہ بھی عدالت کے علم میں لانا چاہتے ہیں، اس عدالت نے ایک فیصلہ دیا تھا جس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی نیب کے ساتھ تفتیش میں تعاون کر رہا ہے تو گرفتاری کی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ وہ الگ کیس تھا،اس گرفتاری پر اُس فیصلے کے مطابق توہین عدالت کا کیس نہیں بنے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نےاپنے فیصلے میں قانون اور اختیار کی تشریح کی تھی اور بنیادی حقوق بتائے تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ قوانین تو یہاں موجود ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا جارہا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان آزادی اظہار رائے کے حوالے سے 143 ویں نمبرپر موجود ہے، جس معاشرے میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہوتی وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
اس موقع پر حامد میر نے بتایا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن آیا ہے، وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا رولز کی منظوری دی ہے حکومت کے اپنے وزراء کہہ رہے ہیں کہ اس پر بحث نہیں ہوئی۔
عدالت میں موجود وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو جیو نیوز کے نمبرز تبدیل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کے پاس ازخود نوٹس کااختیار نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو تنقید سے گھبرانا نہیں چاہیے ، یہ تو آگے بڑھنے کی کنجی ہے، آئینی عدالتیں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں آنے دیں گی، جو پڑوسی ملک میں ہو رہا ہے وہ یہاں نہیں ہو گا۔
عدالت نے کونسل آف نیوزپیپر ایڈیٹرز کو جواب داخل کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 3 اپریل تک ملتوی کر دی۔