میر شکیل الرحمان کی گرفتاری پر وفاقی وزیر علی زیدی بھی بول پڑے

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام جشن کرکٹ کے میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ گرفتاری اس وقت ہوتی ہے جب کسی کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہوں۔

علی زیدی نے کہا کہ میرے خیال میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر نہیں کی جانی چاہیے تھی، اگر میر شکیل الرحمان کے بیرون ملک جانے کا خدشہ تھا تو ان کا نام ای سی ایل پر ڈال دیتے۔

دوسری جانب پرو گرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ میر شکیل الرحمان نے جوہر ٹاون لاہور کی زمین ایک پرائیویٹ پارٹی کے لواحقین سے خریدی تھی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ 180 کنال زمین ٹھوکر نیاز بیگ میں خریدی تھی، اس زمین کو جوہر ٹاؤن میں تبدیل کرنے پر انھیں 70 فی صد زمین ایل ڈی اے کو سرنڈر کرنی پڑی اور زائد پیسے بھی دینے پڑے، اس کے بعد ان کے پاس صرف 54 کنال زمین بچی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل نیب نے ایک نجی پراپرٹی کے کیس میں جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو پیشی کے دوران حراست میں لیا تھا۔

میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کے اگلے ہی روز مختلف شہروں میں جیو کی نشریات کو یا تو بند کر دیا گیا یا پھر پچھلے چینل پر ڈال دیا گیا۔

جنگ اور جیو انتظامیہ کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی 34 سال پہلے کی پراپرٹی خریدنے کا معاملہ اگر صرف نیب کا کیس ہے تو پھر جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف کو تمام تر تعاون کرنے کے باوجود خلاف قانون گرفتار کیوں کیا گیا؟

جنگ اور جیو انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ اگر یہ صرف نیب کا کیس ہے تو پیمرا کیبل آپریٹرز کو جیو نیوز کو بند کرنے یا آخری نمبروں پر ڈالنے کا کیوں کہہ رہی ہے، اگر یہ صرف نیب کا کیس ہے تو پھر حکومت نے جنگ اور جیو گروپ کے اشتہارات گزشتہ دو ماہ سے کیوں روکے ہوئے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں صحافتی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے میر شکیل الرحمان اور جیو کی بندش کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔

مزید خبریں :