17 مارچ ، 2020
خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس کے 15 کیسز تصدیق ہونے کے بعد سے صوبائی حکومت نے حفاظتی انتظامات مزید سخت کردیے۔
حفاظتی انتظامات کے تحت محکمہ ریلیف خیبرپختونخوا نے کورونا وائرس سے متعلق سیکریٹریزکو مراسلہ ارسال کیا ہے۔
مراسلے میں تمام انتظامی سیکریٹریز کو ملازمین کی فہرست سمیت ڈائریکٹوریٹ اور محکموں میں غیرضروری عملہ کی فہرستیں بھی چیف سیکریٹری کو فوری بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں 50 سال سے زائد عمر کے ملازمین کو 15 روز کی چھٹی دینے کی ہدایت کی گئی ہے اور تمام سرکاری ملازمین کو نجی تقاریب میں شمولیت سے گریز کرنے کا کہا گیا ہے۔
سرکاری محکموں میں حاملہ خواتین کو بھی 15 دن کی چھٹیاں دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ممبران اسمبلی کو اپنے حلقوں میں عوام سے ملنے سے گریز کی تلقین کی گئی ہے۔
چیف سیکریٹری محکموں اور ڈائریکٹوریٹس کو بند کرنے کی حتمی منظوری دیں گے تاہم متعلقہ سیکریٹری اہم افراد کو کسی بھی وقت ڈیوٹی پر حاضر ہونے کا کہہ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں خیبرپختونخوا حکومت نے کورونا مریضوں کے اہل خانہ کے لیے مفت راشن کی فراہمی کا بھی اعلان کیا ہے۔
محکمہ ریلیف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کورونا کے مریضوں کے خاندانوں کو مفت راشن دینے کی ہدایت جاری کردی ہے، مفت راشن ان مریضوں کے لیے ہے جن کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں سرکاری قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق راشن پیکیج 20 کلو آٹا، 10 کلو چاول، 10 کلو چینی، 5کلو دال اور دودھ وغیرہ پر مشتمل ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ محکمہ صحت محکمہ داخلہ کے ساتھ مل کر متاثرہ خاندانوں کے ایڈریس اور دیگر تفصیلات اکٹھی کرے گا، متعلقہ ڈپٹی کمشنر حکومت کا یہ پیکیج متاثرہ خاندانوں تک پہنچائے گا جب کہ محکمہ داخلہ کے پاس ریکارڈ بھی رکھا جائے گا۔
ادھر محکمہ اوقاف خیبرپختونخوا نے کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر کے لیے نماز جمعہ کو 2 شفٹوں میں ادا کرنے کا کہا ہے۔
محکمہ اوقاف کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ مساجد کے ہالوں کی بجائے صحن میں نماز ادا کی جائے، نماز کے دوران صفوں میں اضافی جگہ رکھی جائے، ساتھ ہی بزرگ اور بچے مسجد میں آنے سے گریز کریں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ہے نمازی سنت اور نوافل گھر میں ادا کریں جب کہ نماز جنازہ کے دوران بھی صفوں میں فاصلہ لازمی رکھا جائے۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔
پنجاب میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
پنجاب میں گزشتہ روز کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا جہاں 4 روز قبل دبئی سے لاہور آنے والے ایک مسافر نے شبہ ہونے پر ٹیسٹ کرایا اور نجی لیبارٹری نے مریض میں کورونا وائرس کی تصدیق کی۔
پنجاب کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں مزارات کو بند کرانے کا فیصلہ کرلیا اور اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدات دی گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔