تفتان میں قائم قرنطینہ مراکز سے مزید 295 افراد روانہ

قرنطینہ مراکز میں خامیاں سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے ہنگامی طور پراقدامات کرکے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے—فوٹو فائل

پاک ایران سرحدی علاقے تفتان میں قائم قرنطینہ مراکز سے 295 افراد کو روانہ کر دیا گیا۔

پاک ایران سرحدی علاقے تفتان میں قائم قرنطینہ مراکز میں خامیاں سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے ہنگامی طور پر اقدامات کر کے صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے حکم پر نورالامین مینگل کو خصوصی فوکل پرسن برائے قرنطینہ ریلیف آپریشن مقرر کیا گیا ہے جب کہ حفاظتی اقدامات کے تحت قرنطینہ مراکز میں بنیادی ضروریات کی جدید سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں۔

فوکل پرسن نورالامین مینگل کے مطابق تفتان میں قائم قرنطینہ مراکز سے 295 افراد کو روانہ کر دیا گیا ہے  جس میں پنجاب کے 148، خیبرپختونخوا کے 125، سندھ کے 18، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے 4 مسافر شامل ہیں۔

نورالامین مینگل نے کہا کہ قرنطینہ مراکز پر تعینات اہلکاروں اور ٹرانسپورٹرز کو خصوصی تربیت کے ساتھ حفاظتی کٹ بھی دی جا رہی ہے، اس کے علاوہ این آئی ایچ اسلام آباد کے جانب سے بھیجی گئی موبائل لیب کے لیے ٹیکنیکل ٹیم بھی کوئٹہ سے تفتان پہنچ گئی ہے۔

فوکل پرسن نورالامین مینگل نے بتایا کہ تفتان کے قرنطینہ مراکز میں 16 زائرین کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جنہیں کوئٹہ میں قائم آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر غنی بلوچ کے مطابق قرنطینہ مراکز میں اقدامات تیز کر دیئے گئے  ہیں اور زائرین کے ٹیسٹ نظام میں بھی پیش رفت کی گئی ہے مگر تفتان میں مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد زائرین کے ساتھ منسلک رہی ہے، ان کے لیے حکمت عملی طے کرنا باقی ہے۔

واضح رہے کہ تفتان کے پاکستان ہاؤس میں قائم قرنطینہ سینٹر میں ہزاروں افراد کو 14 روز کے لیے رکھا گیا تھا اور یہ سینٹر خیموں کی بستی پر مشتمل تھا۔

تفتان میں قائم خیمہ بستی میں سہولیات کے فقدان کی نشاندہی جیو نیوز نے 11 مارچ کو ہی کر دی تھی تاہم حکام کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا تھا۔

زائرین کی اکثریت میں مہلک وائرس کی تصدیق کے بعد تفتان میں قرنطینہ کے نام پر قائم خیمہ بستی آباد کرنے پر سوالات سامنے آگئے تھے جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، اس کے بعد ملک میں پھیلنے والی وباء کا مرکز بھی تفتان کو قرار دیا گیا تھا۔

مزید خبریں :