تفتان میں موجود زائرین کو براہ راست متعلقہ صوبوں کو بھجوانے کافیصلہ

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ملک بھر میں ہونے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا،فوٹو: ریڈیو پاکستان 

 وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ملک بھر میں ہونے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور مختلف تجاویز پر غور بھی کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان میں کوروناکی صورتحال اور حکومتی اقدامات سے متعلق بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایران سے واپس آنے والے زائرین کے لیے تفتان اورکوئٹہ میں قائم کیے گئے قرنطینہ مراکز میں فراہم کردہ سہولیات پر بریفنگ دی اور صوبے میں صحت کےنظام اورکوروناکے تدارک سے متعلق اقدامات سےآگاہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ  بلوچستان کی تجویز پر تفتان میں موجود دیگر صوبوں کے زائرین کو براہ راست صوبوں کوبھجوانے کافیصلہ کرلیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کل سے تفتان سے زائرین کی براہ راست ان کے صوبوں کو واپسی شروع کردی جائے گی اور  متعلقہ صوبے زائرین کو قرنطینہ میں رکھ کر ان کے ٹیسٹ کریں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ تفتان میں زائرین کے لیےصحت، خوراک، رہائش، پانی اور دیگر سہولیات موجود ہیں، قرنطینہ کیے گئے تقریباً 3 ہزار افراد میں زائرین اور تاجر بھی شامل ہیں۔

'بلوچستان کے پاس ٹیسٹنگ کِٹس اور  وینٹی لیٹرز کی قلت ہے'

ان کاکہنا تھاکہ بلوچستان کے پاس ٹیسٹنگ کِٹس اور وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے، وفاقی حکومت صوبے کو مزید کِٹس اور وینٹی لیڑز فراہم کرے۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 179 ہوگئی ہے۔

سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 146 ہے جن میں سے سکھر میں قائم قرنطینہ مرکز میں 119 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے، یہ تمام افراد بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان میں قائم قرنطینہ ہاؤس سے سکھر پہنچے ہیں۔

2 روز قبل حکومت بلوچستان نے تفتان کے قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے 1500 افراد کو کلیئر قرار دے کر روانہ کردیا تھا۔

'کورونا وائرس کے اثرات سے معیشت کو  محفوظ رکھنا اولین ترجیح ہے'

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلٰی سطح کے اجلاس میں ملکی معیشت پر کورونا کے ممکنہ اثرات سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث عالمی معیشت پر اثرات اور ملکی معیشت کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات سے ملکی معیشت کو ممکنہ حد تک محفوظ رکھنا اولین ترجیح ہے،عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کےلیے جامع حکمت عملی تیار کی جائے۔

وزیراعظم نے اشیائے ضروریہ کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ  ذخیرہ اندوزی اور ناجائزمنافع خوری کی شکایت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔