تفتان قرنطینہ: کورونا پھیلنے کی وجہ ناقص حکمت عملی یا بے احتیاطی؟

پاک ایران سرحدی علاقے تفتان میں ایران سے آنے والے زائرین کو خیمہ بستیوں میں قائم قرنطینہ میں رکھا گیا تھا تاہم اب ملک کے مختلف حصوں میں پہنچنے والے بیشتر زائرین کے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے پر قرنطینہ سینٹر اور انتظامات پر سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔

ہمسایہ ملک ایران میں کورونا وائرس کی وباء پھوٹنے کے بعد وہاں سے آنے والے زائرین کو تفتان میں قائم کیے گئے قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا تھا۔ 

تفتان کے پاکستان ہاؤس میں قائم قرنطینہ سینٹر میں ہزاروں افراد کو 14 روز کے لیے رکھا گیا تھا اور یہ سینٹر خیموں کی بستی پر مشتمل تھا۔

تفتان میں قائم خیمہ بستی میں سہولیات کے فقدان کی نشاندہی جیو نیوز نے 11 مارچ کو ہی کردی تھی تاہم حکام کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا تھا۔

پاکستان ہاؤس میں قائم قرنطینہ سینٹر پر سوالات

قرنطینہ سینٹر سے سیکڑوں افراد کو کلیئر قرار دےکرگھروں کو روانہ کر دیا گیا تھا تاہم اب پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں تفتان قرنطینہ سینٹر سے کلیئر ہوکر آنے والے زائرین میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

زائرین کی اکثریت میں مہلک وائرس کی تصدیق کے بعد تفتان میں قرنطینہ کے نام پر قائم خیمہ بستی آباد کرنے پر سوالات سامنے آگئے ہیں۔

ملک میں پھیلنے والی وباء کا مرکز بھی تفتان کو قرار دیا گیا ہے اور کئی طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے بھی تفتان قرنطینہ مرکز پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

سندھ حکومت کا قرنطینہ مرکز پر تحفظات کا اظہار

گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ تفتان سے مسافروں کو ہم نہیں لائے، وفاقی حکومت لائی ہے، تفتان میں کئی کئی لوگ ایک ساتھ بیٹھے تھے، یہ قرنطینہ نہیں تھا، سندھ سے دو تین گنا زیادہ زائرین پنجاب گئے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ بلوچستان میں زائرین کوایس او پی کے مطابق قرنطینہ میں نہیں رکھا گیا اور سکھر پہنچنے والے 50 فیصد زائرین کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

بلوچستان حکومت کا مؤقف 

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے زائرین کے ایران جانے پر پابندی عائد کی جس کی وجہ سے ہزاروں افراد ایران نہ جاسکے ورنہ اس وقت دوسری صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس قرنطینہ کی وجہ سے نہیں پھیل رہا بلکہ اس کو محدود کیا، اگر لوگوں کو وہاں نہ رکھا جاتا تو  اعداد و شمار بھی جمع نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتان سے 1828 افراد 14 روز قرنطینہ میں رہنے کے بعد 55 بسوں میں صوبوں کو بھجوائے تھے، اِس وقت بھی تفتان میں 2700 افراد موجود ہیں جن میں سے 700 افراد کو سندھ بھیج دیا گیا ہے اور 2100 افراد وہاں موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 212 سے تجاوز کرچکی ہے جس میں سے سندھ میں 172، خیبرپختونخوا میں 15، بلوچستان میں 10، پنجاب میں 8، اسلام آباد 4 اور گلگت میں 3 کیسز سامنے آئے ہیں۔

مزید خبریں :