22 مارچ ، 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا۔
ویڈیو بیان میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں، علمائے کرام اور دیگر حکام سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے بھر میں رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن ہوگا اور شاپنگ مالز، تعلیمی ادارے اور دیگر مارکیٹس پہلی ہی بند ہیں تاہم اب دیگر دفاتر بھی بند ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب عوام کو محتاط ہوکر گھروں میں بیٹھنا ہے، یہ کرفیو نہیں (کیئر فار یو) ہے اور اس دوران لوگوں کوبلا ضرورت گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر کسی کام سے نکلیں تو شناختی کارڈ ساتھ رکھیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کی صورت میں اسپتال جانا ہو تو گاڑی میں صرف 3 لوگوں کو جانے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت منہگائی اورذخیرہ اندوزی کو روکے گی اور کوشش کی جائے گی کہ تمام بنیادی ضروریات بلاتعطل فراہم کی جائیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے لاک ڈاؤن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا دیا ہے جس کے مطابق لاک ڈاؤن کا اطلاق سندھ بھر میں ہوگا۔
نوٹیفیکشن کے مطابق صوبہ سندھ میں شہروں کے درمیان سفر کی اجازت نہیں ہوگی اور سرکاری اور نجی جگہوں پر ہر قسم کے عوامی اجتماعات ممنوع ہوں گے،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد ان پابندیوں سےمستثنیٰ ہوں گے۔
اسپتالوں ،لیبارٹریوں،میڈیکل اسٹورسےوابستہ لوگ کام جاری رکھ سکتے ہیں جب کہ کسی بھی ایمرجنسی میں اسپتال جایا جاسکے گا۔
حکم نامے کے مطابق نماز جنازہ یا تدفین کے موقعے پر محدود لوگ جمع ہوسکیں گے، اور نماز جنازہ یا تدفین پر مقامی ایس ایچ اوکو بتانا لازمی ہوگا۔
اشیا خورونوش کی خریداری کے لئےشناختی کارڈ رکھنا لازمی ہوگا، لازمی سروسز والے افراد کو پابندیوں میں نرمی مل سکے گی، سبزی، گوشت، پھل اور ڈیری کی دکانیں کھولی جاسکتی ہیں، بینکس مخصوص اسٹاف کے ساتھ کام کرسکیں گے۔
نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے افراد کو حراست میں لیا جائے گا۔
محکمہ داخلہ کے مطابق قوانین کا نفاذ سندھ ایپی ڈیمک ڈیزیز ایکٹ 2014 کے تحت لاگو ہوگا،یہ اقدام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کیے گئے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء،مشیران،چیف سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ کے علاوہ ڈی جی رینجرز،آئی جی سندھ اور کور ہیڈکوارٹرز کےنمائندے بھی شریک ہوئے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سخت فیصلہ کرنے جا رہے ہیں جس کا مقصد عوام کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہے، ہمیں عوام کی صحت اور زندگیاں عزیز ہیں اور عوام کی صحت کی خاطر ہروہ فیصلہ کریں گےجو ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مخیر حضرات سے گورنمنٹ فنڈ میں عطیہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ بینک میں ایک اکاؤنٹ قائم کیا گیا ہے، اُس اکاؤنٹ میں عطیات جمع کرائے جا سکتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ عوام میری بھرپور مدد کریں گے۔
مراد علی شاہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ صوبے میں بجلی، پانی اور گیس کی تقسیم کار کمپنیوں حیسکو، سیپکو، واسا، کے ڈبلیو ایس بی، ایس ایس جی سی اور دیگر اداروں کو اپنی سروسز زبردست طریقے سے پوری کرنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اے ٹی ایمز کھلے رہیں گے، بینک اپنا جو کام کرنا جاری رکھے گی، بینکس اپنا ضروری اسٹاف مہیا کرے گا، فون، یوٹیلٹی، ٹی وی کیبل اور موبائل سمیت تمام سروسز بلا تعطل جاری رکھی جائیں گی جب کہ غذا، میڈیکل اسسٹنٹس حکومت کو دینی ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ لاک ڈاؤن پورے صوبے میں ہوگا ، عوام کو محتاط ہو کر گھروں پر بیٹھنا ہے، تمام ایڈمنسٹریشن الرٹ ہوں گی، ہم کسی کو بغیر کسی خاص وجہ کے روڈ پر آنے نہیں دیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میرے پاس لاک ڈاؤن کے علاوہ اب کوئی اور راستہ نہیں تھا، صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز کے دفاتر میں کنڑول رومز قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک 2500 ٹیسٹ کیے ہیں اور وہ بھی مخصوص لوگوں کے کیے ہیں، ہم عوام کے ٹیسٹ کی سہولیات بڑھانے جا رہے ہیں، ٹیسٹ کی سہولیات پورے صوبے کے ضلعی ہیڈکوارٹرز تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے فیصلے سے جو مسائل (یعنی روزگار) کے پیدا ہوں گے، میں اُن کے حل کے لیے اقدامات کروں گا، اس حوالے سے ہم ایک ٹیم بنا رہے ہیں جسے گریڈ 20 کا افسر ڈیل کرے گا، انڈسٹریز، ہیلتھ، محکمہ بلدیات اور دیگر ادارے اپنی خدمات کم ہونے کی صورت میں ٹیم سے فون پر رابطہ کریں گے، ٹیم چیف سیکریٹری کی مشاورت سے اُس مسئلے کا حل دے گی۔
محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے سندھ کو لاک ڈاؤن کرنے کے لیے وفاق سے فوج کو تعینات کرنے کے لیے خط بھی لکھا جا چکا ہے تاہم ابھی تک وزیراعظم عمران خان ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 644 کیسز میں سے سب سے زیادہ 292 سندھ سے سامنے آئے ہیں جب کہ ملک میں جاں بحق ہونے والے تین افراد میں سے ایک کا تعلق کراچی سے ہے۔
گزشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا تھا کہ ہمیں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہر صورت لاک ڈاؤن کی جانب جانا ہو گا۔