24 مارچ ، 2020
سندھ حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
وزیراطلاعات سندھ ناصر حسن شاہ نے جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے سندھ میں لاک ڈاؤن کیا تھا، اکثرسیاسی جماعتوں کی رائے تھی کہ کرفیو لگایا جائے، ایک آدھ دن اور دیکھتے ہیں ورنہ کرفیو کی طرف جانا پڑے گا۔
وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کے مطابق صوبے میں صبح 8 سےشام 8 تک مؤثر لاک ڈاؤن کرنےکی ہدایت دے دی گئی ہے۔
ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ شام 8 سےصبح 8 بجےتک کھانے پینے کی اشیا اور پرچون کی دکانیں بند رہیں گے تاہم اسپتال 24 گھنٹے کام کرتےرہیں گے جب کہ میڈیکل اسٹورز بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے شعبہ بینکنگ کو ضروری برانچز کھولنے کی ہدایات کی ہیں ۔
اس سے قبل صوبائی وزیر نے عوام کی جانب سے لاک ڈاؤن کو سنجیدہ نہ لینے کی صورت میں کرفیو نافذ کرنے کا اشارہ بھی دیا تھا۔
اپنے بیان میں ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ عوام حکومت کی ہدایات پر عمل نہیں کریں گے تو کرفیو لگایا جاسکتا ہے، حکومت عوام کی بھلائی کے لیے کرفیو کی تجویز پر بھی غور کرسکتی ہے۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نےعوام تک مالی مدد اور راشن پہنچانے کے لیے کمیٹی بنا دی ہے، حکومت نے جو بھی سخت فیصلے کیے ہیں وہ صرف اور صرف عوامی مفاد میں کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں متحد ہوکر اپنے صوبے کیلئے اپنے ملک کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے تاکہ جلد از جلد ہم اس آزمائش کی گھڑی سے باہر نکل سکیں۔
واضح رہےکہ سندھ حکومت نے 22 مارچ کی رات 12 بجے سے صوبے بھر میں 15 روز کے لیے لاک ڈاؤن کردیا ہے جس کے تحت کسی بھی شہری کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔
کسی بھی کام سے نکلنے کی صورت میں شہری کو شناختی کارڈ ساتھ رکھنا ہوگا جس کا اندراج سیکیورٹی اہلکار کریں گے کہ آیا مذکورہ شہری کتنے دن میں، کتنی مرتبہ اور کس کام سے گھر سے باہر نکلا،لاک ڈاؤن کے دوران میڈیکل اسٹورز اور کریانہ کی دکانیں کھلی رہیں گے۔
لاک ڈاؤن کے دوران بعض شہریوں کی جانب سے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی جس کے باعث پولیس نے کئی شہریوں کو موقع پر سزا دی اور سیکڑوں کو گرفتار بھی کیا۔