24 مارچ ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے کورونا سے نمنٹنے کے لیے معاشی پیکج کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کے اجلاس میں معاشی پیکج کی منظوری دی گئی ، اس موقع پر معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔
بعد ازاں وزیراعظم نے سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن ہوگیا توملک تباہ ہوجائے گا، سب سے زیادہ خطرہ کورونا سے نہیں بلکہ غلط فیصلوں سے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایک چھوٹے سے طبقے کو دیکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں، کرفیو لگانے سے امیروں کو تو کچھ فرق نہیں پڑے گا لیکن کچی آبادی والے مشکل میں ہوجائیں گے، ہم نے کورونا کے 21 کیس آنے پر ہی اسکول بند کردیے تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ملک بھر میں کرفیو کے متحمل نہیں ہوسکتے، ایران کے خود حالات خراب تھے تو کیا ہم پاکستانیوں کو نہیں لیتے، ہم بڑی مشکل سے تفتان بارڈر پر لیب لے کر گئے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے بتایا کہ انتہائی غریب طبقے کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے بھی 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ دالوں سمیت دیگر اشیار پر ٹیکس کم کررہے ہیں،گندم کی سرکاری خریداری کیلئے 280ارب روپے رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر خاندان کو 4 ماہ تک 3 ہزار روپے دیے جائیں گے، یہ ٹی ٹوئنٹی کا میچ نہیں ہوسکتا ہے یہ صورتحال 6 ماہ تک چلے۔
برآمدی صنعت کو 100 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ فوری طور پر دینے کا فیصلہ کیا ہے،یہ پیسے صنعتیں مزدوروں پر خرچ کرسکیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور ڈیزل پر 15 روپے فی لیٹر کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین 'جو کہ پاکستان میں 75 فیصد ہیں' بجلی کا بل تین مہینوں کی قسط میں دے سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2ہزار روپے تک گیس بل والے صارفین کو بھی بل جمع کرانے کے لیے تین مہینے کی قسطوں کی سہولت دی جائے گی جب کہ کھانے پینے کی اشیاپر بھی ٹیکس کم کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ 50 ارب روپے صحت کے شعبے کے لیے رکھے گئے ہیں تاکہ کورونا کی صورتحال کے حوالے سے مدد مل سکے۔
لاک ڈاؤن سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جب کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے لیے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ تعمیراتی صنعت کے لیے بہت اچھا پیکج تیار کیا جارہا ہے جو آئندہ چند دنوں میں پیش کردیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں افراتفری کے بجائے دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے، لاک ڈاؤن کی آخری اسٹیج کرفیو ہے،کرفیو لگنے پر انتظامیہ کے ساتھ رضاکار بھی چاہیے ہوں گے جو کہ ہمیں تیار کرنا پڑیں گے، غریب لوگوں کو گھروں پر کھانا پہنچانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس تیزی سے ہم نے فیصلے کیے ہیں دنیا میں کسی نے نہیں کیے، جب سے پہلا کیس ملک میں آیا ہے ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، امریکا 2 ہزار ارب ڈالر کا پیک دے رہا ہے ان کے حالات بھی دیکھ لیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے فیصلے خود کرتے ہیں، ہم تجویز دے سکتے ہیں، لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالیں گے تو وہاں بھی کورونا پھیل سکتا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس طرح کی آزادی پاکستان میں ہے یہ مغرب میں بھی نہیں۔