رات 8 بجے کے بعد کسی کو گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، محکمہ داخلہ سندھ

سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن مزید سخت کردیا ہے جس کے تحت رات 8 بجے کے بعد کسی کو بھی سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ صرف اسپتالوں کے قریب واقع میڈیکل اسٹورز کو کھلا رکھا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ سندھ میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ 413 افراد سامنے آچکے ہیں جب کہ ایک مریض کا انتقال بھی ہوچکا ہے۔

 سندھ حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پور ے صوبے میں 23 مارچ سے 15 روز کے لیے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے، اس دوران تمام تجارتی مراکز، پارکس اور تفریحی مقامات بند ہیں۔

اب سندھ حکومت نے شہریوں کی نقل و حرکت  کو مزید محدود کرنے لے لیے لاک ڈاؤن مزید سخت کردیا ہے۔

اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کردی ہے جس کے مطابق آج سے 13 روز کے لیے صوبے میں  رات 8 سےصبح 8 بجےتک کھانے پینے کی اشیا اور پرچون کی دکانیں بھی بند رہیں گی تاہم اسپتال 24 گھنٹے کام کرتےرہیں گے جب کہ صرف  اسپتالوں کے قریب واقع میڈیکل اسٹورز کو ہی کھلنے کی اجازت ہوگی۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق رات 8 بجے سے صبح 8 بجے کے دوران کسی کو بھی  سڑک پرآنے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف طبی ضرورت پر مریض کو اسپتال لے جایا جا سکےگا ۔

 'رات 8 بجے کے بعد کسی بھی کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی'

نوٹیفکیشن کے مطابق  تمام گلی، محلہ، بازاروں میں رات 8 بجے کے بعد کسی بھی قسم کے کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق تمام فیکٹریاں بھی  13 روز تک بند رہیں گی  تاہم کھانے پینے کی اشیاء بنانے والی فیکٹریوں کو کام کرنے کی اجازت ہوگی جب کہ ادویات بنانے والی فیکٹریاں بھی کام جاری رکھ سکیں گی۔

محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

'شہری گھروں میں نہ بیٹھے توکرفیو لگا سکتے ہیں'

دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کا کہنا ہے کہ اگر شہری گھروں میں نہ بیٹھے تو ایک ماہ تک کرفیو لگا سکتے ہیں۔

 اویس قادر شاہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ سندھ حکومت لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانا چاہتی ہے لیکن کچھ لوگ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

مزید خبریں :