تاریخ: کراچی کو ماضی میں کونسی وباؤں کا سامنا رہا؟

فائل سوشل میڈیا

کراچی میں کورونا کو قابو کرنے کے لیے کاروبار زندگی کا پہیہ روک دیا گیا ہے، تاریخ پر نظر ڈالیں تو ماضی میں ہیضہ اور طاعون بھی شہر کو بری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔

کراچی پر یونین جیک لہرایا تو سامراج کے خلاف پہلی مزاحمت آب و ہوا نے کی اور برطانوی فوجی ہیضے کا شکار ہونے لگے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے وبا کا روپ اختیار کرلیا۔ 

1846 میں شدت اتنی بڑھی کہ 7 ہزار زندگیاں لقمہ اجل بنیں، قائداعظم محمد علی جناح کی والدہ اور پہلی اہلیہ کا انتقال بھی انہی وبائی ایام میں ہوا۔

برطانوی فوجیوں کے علاج معالجے کے لیے جو ڈسپنسری بنائی گئی اسے بعد میں عوام کے لیے وقف کردیا گیا، اسی لیے اسے آج سول اسپتال کہا جاتا ہے۔

مورخین نے لکھا کہ برٹش راج کے دوران ملیریا، چیچک اور جِلدی بیماریاں عام ہونے لگیں تو 1879 میں لازمی ٹیکہ ایکٹ نافذ کردیا گیا۔ 

1896 میں کراچی میں طاعون نے زور مارا، متاثرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی جنہیں لیاری، رنچھوڑلائن، رام باغ اور سول لائن میں قرنطینہ کیمپس تک محدود کردیا گیا، بلا آخر 1900 میں اس پر قابو پالیا گیا۔

ان دنوں بھی شہر میں کورونا پر قابو پانے کے لیے سندھ وبائی امراض بل نافذ ہے اور لاک ڈاؤن کرکے اس وبا کی پیش قدمی کو روکا جارہا ہے۔

اس صورتحال میں امید کی کرن نظر آتی ہے کہ جلد ہی کورونا وائرس پر بھی قابو پالیا جائے مگر اس کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہر صورت لازمی ہے۔

مزید خبریں :