02 اپریل ، 2020
کورونا وائرس کی وجہ سے عملی طور پر لاک ڈاؤن کو تقریباً دو ہفتے ہونے کو ہیں لیکن دیہاڑی دار مزدور کو نہ تو حکومت سے راشن کا کوئی دانہ ملا نہ ہی پیسہ، غریب کہتے ہیں کہ حکمران کرونا سے بچاتے بچاتے بھوک سے کیوں مارنا چاہتے ہیں؟
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کہیں مکمل اور کہیں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے، تقریباً دو ہفتوں سے مزدور بے روگار اور بے یار ومدد گار ہیں، حکومتی اقدامات ابھی تک محض امداد کے اعلانات اور تسلیوں تک ہی محدودہیں، غریب کو سرکار کی طرف سے ایک دانہ کھانے کو ملا نہ ہی کوئی پیسہ، اب بھوک سےموت دکھائی دے رہی ہے۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ کورونا سے بھی مرنا ہے اور بھوک سے بھی مرنا ہے، بچوں روتا کیسے دیکھیں، بچے کبھی سوکھی کھا رہے ہیں کبھی دال۔
موجودہ صورتحال میں کچھ مخیر حضرات اپنے طور پر مستحق افراد میں امداد تقسیم کر رہے ہیں مگر اطلاع ملتے ہی لوگوں کا رش لگ جاتا ہے ، پھر کون سا کورونا اور کیسی احتیاط اور عزت نفس تو گئی بھاڑ میں۔
ایسے ہی امداد لینے آنے والی خواتین نے بتایا کہ ' ہم عزت دار عورتیں ہیں،گھر میں کھانے کو کچھ نہیں تھا تو ادھر آئی ہیں'۔
حکومت نے مستحق افراد کو گھروں میں راشن پہنچانے کے لیے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن شروع کر دی ہے ،بے روز گار وں کے لیے ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کی جا رہی ہےمگر دیہاڑی دار مزدور سوال کررہا ہے کہ کہ کب دیں گے راشن؟ کب ملے گی امداد؟ مٹ جائے گی مخلوقِ خدا تو انصاف کرو گے؟