02 اپریل ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے ون ڈے ٹیم میں محمد حفیظ کی واپسی کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ابھی اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے البتہ جب ہم ون ڈے ٹیم بنانے کے لیے مشاورت کریں گے تو سلیکشن کمیٹی اس اعتبار سے ضرور سوچ بچار کرے گی کہ کیا محمد حفیظ 2023ء ورلڈ کپ کھیل سکتے ہیں یا نہیں؟
یاد رہے کہ 218 ون ڈے انڑ نیشنل میں 32.90کی اوسط سے 6614 رنز 11 سنچریوں اور 38 نصف سنچریوں کی مدد سے اسکور کر نے والے محمد حفیظ اس وقت 39 سال کے ہیں اور اس سال 17اکتو بر کو وہ اپنی 40 ویں سالگرہ کا کیک کاٹیں گے۔
محمد حفیظ نے پاکستان کے لیے تین ورلڈ کپ مقابلوں میں حصہ لیا ہے، 2011ء میں آئی سی سی ورلڈ کپ جس کی مشترکہ میزبانی پاکستان سے لے لی گئی تھی،محمد حفیظ نے بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش میں کھیلے گئے اس ورلڈ کپ کے 8 میچوں میں 215رنز بنائے تھے۔
2019ء آئی سی سی ورلڈ کپ میں سابق کپتان بابر اعظم (474)، امام الحق (305) کے بعد 8 میچوں میں 253 رنز کے ساتھ حفیظ پاکستان کے تیسرے کامیاب بیٹسمین رہے تھے۔
ون ڈے کر کٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں محمد حفیظ نویں نمبر پر ہیں اور 2023ء ورلڈ کپ جو بھارت کی سرزمین پر منعقد ہونے جارہا ہے، وہاں محمد حفیظ نے 9 میچو ں میں 255 رنز بنائے ہیں۔
مصباح الحق نے 42سال 347 دن کی عمر میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیل کر پاکستان کے معمر ترین ٹیسٹ کپتان بننے کا ریکارڈ بنایا، جب 2015ء ورلڈ کپ میں 20مارچ کو آسڑیلیا کے خلاف انھوں نے ایڈیلیڈ میں کوارٹر فائنل کھیلا، جو ان کا آخری بین الااقوامی ون ڈے بھی تھا،اُس وقت ان کی عمر 41سال 296دن تھی۔
اگر محمد حفیظ 2023ء ورلڈ کپ کھیلے تو ان کی عمر 42 سال ہوگی تاہم یہ فیصلہ محمد حفیظ کو کرنا ہے کہ ابھی انھوں نے ایک روزہ کی کر کٹ سے جڑے رہنا ہے یا نہیں۔
یاد رہے دسمبر 2018ء میں محمد حفیظ نے شیخ زاید کر کٹ اسٹیڈیم ابوظہبی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے بعد طویل دورانیے کی کر کٹ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔
محمد حفیظ نے 2003ء سے 2018ء تک پاکستان کے لیے 55 ٹیسٹ کھیل کر 37.64کی اوسط سے 3652 رنز 10سنچریوں اور 12نصف سنچریوں کی مدد سے اسکور کیے۔
محمد حفیظ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے عزت کے ساتھ پاکستان کے لیے کر کٹ کھیلی ہے، ڈسپلن ،فارم اور فٹنس کے معاملے پر انھوں نے ساتھی کھلاڑیوں کے لیے ہمیشہ مثال قائم کر نے کی کوشش کی ہے اور جب وہ سمجھیں گے کہ ان سے بہتر کھلاڑی ٹیم کے لیے دستیاب ہیں تو وہ خود کو ٹیم سے الگ کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔
اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ چیف سلیکڑ مصباح الحق، حفیظ کے ون ڈے کیریئر کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے بجائے سابق کپتان کے ساتھ بیٹھ کر اس حوالے سے خود لائحہ عمل بنائیں اور سینیئرز کو کرکٹ سے رخصت کرنے کے حوالے سے خوب صورت مثال قائم کریں جو یقیناً پاکستان کر کٹ اور سینیئر کھلاڑیوں کے لیے بھی قابل قبول ہوگا۔