05 اپریل ، 2020
دنیا بھر میں چین سے پھیلنے والے موذی مرض کورونا نے ہزاروں افراد کی جانیں لے لی ہیں اور سائنسدان اس مہلک وبا کے خاتمے کے لیے دن رات ویکسین کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔
اس ضمن میں چند روز قبل امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کورونا وائرس کے تشویش ناک مریضوں کے لیے ملیریا کی دوا استعمال کرنے کی مشروط اجازت دی تھی۔
اس سے قبل بھی سائنسدانوں کی جانب سے تحقیق میں یہ بتایا گیا تھا کہ ہیپاٹائٹس سی کی ویکسین بھی کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوئی ہے۔
مگر اب آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے جوؤں اور پیراسائٹ کے خلاف استعمال کی جانے والے دوا سے لیبارٹری میں 48 گھنٹوں کے اندر اندر کورونا وائرس کے خلیوں کی نقول کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق جرنل اینٹی وائرل ریسرچ میں شائع تحقیق کے مطابق اینٹی پیراسیٹک دوا "آئیورمیکٹن" کورونا وائرس کو ریپلیکیٹ یعنی اس کی نقول بنانے کے عمل کو روک دیتی ہے۔
موناش یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق کی محقق ڈاکٹر کائیلی واگسٹف نے بتایا کہ اس دوا کی صرف ایک ڈوز سے تمام وائرل ریبونیوکلیک ایسڈ (آر این اے) 48 گھنٹے میں ختم ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پیراسیٹک دوا سے 24 گھنٹے کے دوران وائرس کے ڈی این اے میں 93 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جب کہ 48 گھنٹوں میں وائرس کے اثرات مکمل طور پر ختم ہو گئے تھے۔
سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ دوا انسانوں میں انفیکشن کے خاتمے کے لیے کس حد تک موثر ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ اینٹی پیراسیٹک دوا "آئیورمیکٹن" کا استعمال 1980 سے سر کی جوؤں، خارش اور پیراسائٹس یا کیڑوں سے ہونے والے متعدد دیگر انفیکشنز کے علاج کے لیے ہو رہا ہے۔
کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے دنیا بھر میں سائنسدان اب تک ملیریا کی دوا کلوروکوئن، اینٹی وائرل ادویات لوپناویر، ریٹوناویر اور ریمڈیسیویر جب کہ ایچ آئی وی اور ایبولا کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوا پر تحقیق کر چکے ہیں۔