06 اپریل ، 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی کا کہنا ہےکہ لاک ڈاؤن کے دوران جن افراد کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے ان کی شکایات کے ازالے کے لیے شکایتی سیل بنادیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ 2 دن میں 32 ہزار افراد تک راشن پہنچا چکے ہیں، مجمع جمع کرکے راشن تقسیم کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، یہ لاک ڈاؤن کی روح کے خلاف ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ راشن کی مد میں سندھ حکومت نے ایک ارب 80 کروڑ روپے جاری کیے ہیں، صوبے میں راشن تقسیم کے لیے کمیٹیاں بھی بنائی گئیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرائیوٹ اسکولز کو بھی کہا ہےکہ جو خاندان لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے ہیں انہیں ریلیف دیا جائے۔
دوسری جانب وزير اطلاعات ناصرحسین شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے میں لاک ڈاؤن برقرار ہے، کچھ لازمی شعبے کھلے رکھے ہیں جن کی وجہ سے سڑکوں پرلوگ نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صنعتوں سے متعلق ضابطہ کار بنارہے ہیں، لائحہ عمل طے کرنے کے بعد ہی فیکٹریاں کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔
ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت کوشش کررہی ہے ہر جگہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو کٹس مہیا کی جائیں۔
خیال رہے کہ سندھ میں کوروناوائرس سے اموات کی کل تعداد 17 ہوگئی ہے جب کہ صوبے بھر میں کورونا کے کیسز کی مجموعی تعداد 932ہوچکی ہے۔
وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبے بھر میں 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کے باعث کاروباری سرگرمیاں منجمد ہوکر رہ گئی ہیں۔
گذشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ لیبرز کو 14 اپریل کے بعد صنعتیں مرحلہ وار کھولنے کے لیے ضابطہ کار بنانے کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وہ بھی فیکٹریاں کھولنا چاہتے ہیں، یہ مجبوری نہ ہوتی تو ہم صنعت کا پہیہ کبھی نہ روکتے۔