پاکستان
Time 07 اپریل ، 2020

انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کالعدم، دوبارہ گرفتاری کا حکم

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے اور رہا کیے گئے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے احکامات بھی جاری کردیے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس میں فیصلہ سنایا۔

عدالت نے سنگین جرائم، نیب اور منشیات کے مقدموں میں دی گئی ضمانتیں بھی منسوخ کردیں۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کالعدم قراردیتے ہوئے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

 عدالت نے اٹارنی جنرل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی اورضمانتوں کے بارےمیں دی گئی تمام تجاویز منظورکرلیں۔

تجاویز میں کہا گیا ہےکہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پررہائی ملنی چاہیے اگر اُن کے جرم کی سزا 3 سال سے کم ہے۔

تجاویز میں مزید کہا گیا ہےکہ 3 سال تک سال سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، ایسے سزا یافتہ قیدی جو سزا پوری کر چکے ہیں لیکن جرمانہ ادا نہیں کر سکتے اُنہیں رہا کر دینا چاہیے، ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہیں اُنہیں رہا کر دیا جانا چاہیے۔

تجاویز کے مطابق ایسے قیدی جو بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہیں اگر اُن کی سزا 6 ماہ سے کم رہ گئی ہے تو اُنہیں رہا کیا جائے۔

عدالت کویہ تجویزبھی دی گئی کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے اُنہیں بھی رہا کیا جائے۔

عدالت نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست گزارراجہ ندیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کو 184(3)کے تحت قابل سماعت قرار دے دیا۔

مزید خبریں :