Time 08 اپریل ، 2020
صحت و سائنس

کورونا سے بچاؤ کیلیے 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھونا کیوں ضروری ہے؟

وائرس سے بچاؤ کے لیے صرف ہاتھ دھونا کافی نہیں ہے بلکہ 20 سیکنڈ تک لازمی صابن سے ہاتھ دھونا ہے: طبی ماہرین—فوٹو فائل

نوول کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے عالمی ادارہ صحت، طبی ماہرین اور سائنسدانوں نے آئسولیشن اور  20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھونے کی سختی سے تاکید کی ہے۔

آئسولیشن کی ہدایت اس لیے کی گئی کیونکہ کورونا وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے جب کہ ہاتھ دھونے کا اس لیے کہا گیا تاکہ ہاتھوں سے جراثیم کا صفایا ہو سکے اور وہ ہاتھوں کے ذریعے پیٹ میں نہ جائیں اور انسان وائرس سے محفوظ رہے۔

طبی ماہرین کے مطابق وائرس سے بچاؤ کے لیے صرف ہاتھ دھونا کافی نہیں ہے بلکہ 20 سیکنڈ تک لازمی صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔

ایسے میں متعدد افراد تذبذب کا شکار دکھائی دیتے ہیں کہ آخر کورونا سے بچاؤ کے لیے 20 سیکنڈز تک ہی ہاتھ دھونا کیوں ضروری ہیں؟

 کووڈ-19 پر  سب سے زیادہ تحقیق کرنے والی امریکی جونز ہاپکنز یونیورسٹی کی ایک زبردست سمری میں 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھونے کی وضاحت پیش کی گئی ہے۔

سمری میں بیان کیا گیا کہ اگرچہ وائرس جاندار نہیں ہے، یہ ایک پروٹین مولیکیول ہے جسے مارا نہیں جاسکتا لیکن یہ اپنے وقت پر ختم ہوتا ہے، اس کا انسانی جسم کے علاوہ دیگر سطحوں سے ختم ہونا درجہ حرارت، نمی اور  وقت پر منحصر ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس بہت نازک ہے، اس کی حفاظت کرنے والی واحد چیز چربی کی ایک بیرونی سطح (لیئر) ہے اور صابن کا جھاگ چربی کو پگھلا کر ختم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صابن سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔

اس لیے صابن کو ہاتھوں میں اتنا رگڑنا چاہیے کہ ہاتھوں میں اس کا جھاگ بنے اور وہ پروٹین مولیکیول سے بننے والی چربی کو تحلیل کر دے۔

صابن میں موجود بلیچنگ کیمیکلز 65 فیصد تک پروٹین مولوکیول کا خاتمہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، خاص طور پر یہ جھاگ ہاتھوں کے اوپر جمنے والی چربی کی تہہ تیزی سے ختم کرتا ہے۔

اس کے علاوہ ہاتھوں کو دھونے کے لیے 25 ڈگری سیلسیس تک گرم پانی کا استعمال کریں کیونکہ گرم پانی کا استعمال بھی چربی کی تہہ کو پگھلانے کا ایک مؤثر عمل ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی صورتحال

خیال رہے کہ مہلک کورونا وائرس دنیا کے 209ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جہاں اب تک 14لاکھ31ہزار 700 سے زائدافراد متاثر اور 80 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں ۔

مزید خبریں :