دنیا
Time 08 اپریل ، 2020

امریکا کی افغان حکومت کو طالبان سے مذاکرات نہ کرنے پر امداد روکنے کی دھمکی

گزشتہ روز افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا— فوٹو:فائل 

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغان حکومت کو خبردار کر دیا کہ آپس کے اختلافات ختم کر کے طالبان سے معاہدہ کریں ورنہ صدر ٹرمپ امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا حکم دے سکتے ہیں اور افغانستان کی امداد بھی روک دیں گے۔

گزشتہ روز افغان طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت حیلے بہانے کرکے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کررہی ہے۔

تاہم اب امریکا کی جانب سے افغان حکومت کو طالبان کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں امداد روکنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ 

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو اختلافات ختم کرنے اور طالبان سے معاہدہ کرنے کی تنبیہہ 2 ہفتے قبل دورہ افغانستان میں  کی تھی۔

خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ایک روزہ دورہ 23 مارچ کو کیا تھا جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور ان کے حریف خود ساختہ صدر عبداللہ عبداللہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں تھیں۔

مائیک پومپیو نے افغان قیادت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آپس کے اختلافات ختم کر کے طالبان سے معاہدہ کریں ورنہ دوسری صورت میں صدر ٹرمپ افغانستان سے تمام امریکی فوجیوٕں کو نکل جانے کا حکم دے سکتے ہیں اور افغانستان کو دی جانے والی ایک ارب ڈالر کی امداد بھی روک سکتے ہیں۔

مائیک پومپیو نے خود ساختہ افغان صدر عبداللہ عبداللہ کو بھی افغان صدر اشرف غنی کی حمایت کرنے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ افغان صدارتی الیکشن کے نتائج کے بعد اشرف غنی نے صدارت کا حلف اٹھایا تھا وہیں عبداللہ عبداللہ نے بھی خود کو صدر قرار دیتے ہوئے حلف اٹھایا تھا اور متوازی حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

تاہم امریکا اور یورپ سمیت دیگر ممالک نے اپنی حمایت اشرف غنی کے پلڑے میں ڈال رکھی ہے۔

امریکا طالبان امن معاہدہ

خیال رہے کہ 29 فروری 2020 کو قطر میں ہونے والے امریکا طالبان معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

معاہدے میں قیدیوں کی رہائی کی شرط بھی شامل تھی جس کے تحت 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کرنا تھا تاہم فریقین کے درمیان تنازعات اور افغان حکومت کے اعتراضات کے باعث یہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

افغان حکومت کی جانب سے شروع سے ہی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور اب یہ معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہوچکا ہے۔

قیدیوں کے تبادلے کے مرحلے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے ہیں جس میں افغانستان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے گفتگو ہوگی۔

مزید خبریں :